اڈیالہ جیل انتظامیہ نے سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے سپریم کورٹ میں پیشی کے انتظامات مکمل کر لیے۔
اڈیالہ جیل انتظامیہ کو احکامات گزشتہ روز ہی موصول ہوئے تھے۔ نیب ترامیم کیس میں سپریم کورٹ نے عمران خان کو ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔ اس حوالے سے بتایا جارہا ہے کہ عمران خان ویڈیو لنک کے ذریعے سپریم کورٹ میں پیش ہوں گے یا نہیں، حتمی فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔اڈیالہ جیل میں ویڈیو لنک کی دستیابی کو یقینی بنا دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر عمران خان کو گرفتاری کے بعد اب تک کسی بھی عدالت میں ذاتی حیثیت یا ویڈیو لنک کے ذریعے پیش نہیں کیا گیا۔
مزید پڑھیں: عمران خان آزادی مارچ کے دوران توڑ پھوڑ کے 2 مقدمات میں بری
نیب ترامیم کیس میں دوران سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیےتھے کہ یہ معاملہ نیب کی سیاسی انجینئرنگ میں ملوث ہے سے متعلق ہے۔ عمران خان نے ذاتی حیثیت میں پیشی کی درخواست کی ہے، اگر وہ بذریعہ ویڈیو لنک پیش ہونا چاہیں تو ہوسکتے ہیں۔
کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے بھی ریمارکس دیے کہ عمران خان اگر دلائل دینا چاہیں تو بذریعہ ویڈیو لنک کے دلائل دے سکتے ہیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا تھا کہ کیا نیب نے سب قوانین کو دھندلا کر دیا؟ مارشل لا لگتا ہے، نیب قانون فوری بن جاتا ہے، اگر کوئی جمہوری حکومت قانون بنائے تو مسائل شروع ہو جاتے ہیں۔ نیب پر سالانہ خرچ کتنا آتا ہے؟ نیب کتنی سالانہ ریکوری کرتا ہے؟ کتنے سیاستدان بےقصور ثابت ہوئے اور کتنے جیل میں گئے؟ کس سیاسی جماعت کے کتنے سیاست دان قید ہوئے؟ سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو سے تفصیلات طلب کرتے ہوئے سماعت 16مئی تک ملتوی کردی۔