190ملین پائونڈ کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کا حکم جاری کر دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی 190ملین پائونڈ اسکینڈل کیس میں ضمانت منظور کرلی ۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کو 190ملین پائونڈ نیب کیس میں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کل فیصلہ محفوظ کیا تھا جو کہ آج سنایا گیا۔ عدالت نے فریقین کی جانب سے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ مختصر زبانی فیصلہ کھلی عدالت میں سنا یا گیا۔ عمران خان کی ضمانت کے متعلق تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائیگا۔ عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 10لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔ خیال رہے کہ عمران خان اڈیالہ جیل میں قید ہیں اورسائفر اور عدلت کیس میں سزا معطل ہونے تک رہا نہیں ہوسکتے۔
مزید پڑھیں: عمران خان جیل سے پاکستان کا مقدمہ لڑ رہے ہیں، زرتارج گل
دوسری جانب عمران خان اور بشریٰ بی بی کیخلاف 190ملین پائونڈ ریفرنس پر سماعت بغیر کسی کارروائی کے 17مئی تک ملتوی کر دی گئی۔ اڈیالہ جیل حکام نے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر 190ملین پائونڈ ریفرنس کی سماعت ملتوی کرنے کی استدعاکی تھی۔ سپرٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی جانب سے احتساب عدالت اسلام آباد کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ اڈیالہ جیل صوبے کی حساس ترین جیل ہے، اڈیالہ جیل میں گنجائش کے برعکس 7 ہزار کے قریب قیدی موجود ہیں،دہشتگردی سمیت سنگین جرائم میں ملوث مجرم اڈیالہ جیل میں قید ہیں، سیاسی بیک گراؤنڈ رکھنے والے ہائی پروفائل قیدی بھی اڈیالہ جیل میں ہیں، پنجاب حکومت کے محکمہ داخلہ کو کالعدم تنظیموں کی جانب سے جیلوں پر حملے کے منصوبے کی رپورٹ موصول ہوئی ہے ۔
190ملین پائونڈ کیس کیا ہے؟
برطانوی نیشنل ایجنسی (این سی اے) نے 2019 میں ملک ریاض کیخلاف تحقیقات کیں جن کے نتیجے میں ان سے 190 ملین پائونڈ کی رقم برطانوی ایجنسی میں جمع کروائی گئی۔ این سے اے کے مطابق یہ رقم پاکستان منتقل کر دی گئی لیکن پاکستان پہنچنے پر اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں وفاقی کابینہ کے ایک فیصلے کے نتیجے میں قومی خزانے میں جمع کروائے جانے کی بجائے سپریم کورٹ کے اس اکائونٹ میں منتقل ہوئی جس میں ملک ریاض بحریہ ٹائون کراچی کے کیس میں عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے تحت اقساط میں 460بلین روپے کی ادائیگی کر رہے ہیں۔نیب کا موقف ہے کہ اس فیصلے سے پاکستان کی ملکیت 190 ملین پاؤنڈ ملک ریاض کو ہی واپس مل گئے، وفاقی کابینہ نے اس وقت معاملے کو حساس قراردے کر متعلقہ ریکارڈ بھی سیل کردیا تھا۔ اس حوالے سے ملک ریاض کا این سی اے سے کیا جانے والا معاہدہ بھی پوشیدہ رکھا گیا تھا اورپاکستان میں بھی یہ تفصیلات سامنے نہیں لائی گئیں کہ ریاست کی ملکیت رقم پھرسے ملک ریاض کے استعمال میں کیسےآئی۔ ملک ریاض نے ٹوئٹرپراپنے موقف میں کہا تھا کہ انہوں نے بحریہ ٹاؤن کراچی کے کیس میں سپریم کورٹ کو 19 کروڑ پاؤنڈ کے مسوی پاکستانی رقم کی ادائیگی کے لیے برطانیہ میں قانونی جائیداد فروخت کی تھی۔