خیبر پختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن نے بجٹ پر بحث کے دوران پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) کیلئے مزید رقم مانگنے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی آر ٹی منصوبہ سفید ہاتھی بن چکا ہے۔
اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ نے کہا کہ بی آرٹی کیلئے بجٹ میں رقم کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس منصوبے کا کنٹریکٹ جس کے پاس ہے اس کا کنٹریکٹربلیک لسٹ تھا۔ انہوں نے جو گارنٹی دی ہے وہ ویسٹ انڈیزنیشنل بینک کی ہے جویہاں سرے سے موجود ہی نہیں ۔جب یہ منصوبہ آیاتو کہاگیاکہ اس سے آمدن ہو گی 4سال مسلسل گھاٹے میں چلنے والی بی آر ٹی منصوبہ پر حکومت اب تک 15ارب روپے کی سبسڈی دے چکی ہے۔اورابھی اس کو چلانے کیلئے مزید رقم کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔پی ٹی ڈی سی آج کس کے پاس ہے،اس پر کس کا کنٹرول ہے۔ سیاحت کا بیڑا غرق کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں کیلئے درکار فنڈ کو دیکھا جائے تو اے این پی دورمیں ایک منصوبہ ساڑھے تین سال میں مکمل ہونا تھا جبکہ آج ایک منصوبہ کی تکمیل کا دورانیہ 16 سال تک پہنچ گیا ہے۔ صرف تقاریر کرنے سے کچھ نہیں ہوگا۔
صوبے کے حقوق کیلئے اپوزیشن ساتھ دینے کوتیار ہے۔ اے این پی کے پارلیمانی لیڈرارباب عثمان نے کہا کہ حکومت آٹے کی قیمتوں کوکیوں کم نہیں کرسکتی۔ ترقیاتی کام بلدیات کا ہے، آپ کیوں بلدیات کو اختیارات نہیں دے رہے؟ صوبے کے وسائل کوبروئے کارلانا چاہئے۔احساس پروگرام کے تحت دس ہزارروپے کی رقم آیا مستحقین کو ملی ہے، ہیلتھ پبلک سیکٹرہسپتال خراب ہورہے ہیں جبکہ پرائیویٹ سیکٹر کے ہسپتال ہیلتھ کارڈکے ذریعے پروموٹ ہورہے ہیں۔ قدرتی وسائل کی ترقی پر توجہ دیں صوبہ دیوالیہ ہورہاہے۔ بنیادی ضروریات پرتوجہ دے کر عوا م کی بہتری کیلئے اقدامات کئے جائیں۔