سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا آئندہ ہفتے پاکستان آمد کا امکان کر دیا گیا ہے۔
ذرائع دفتر خارجہ کے مطابق دورے کی تاریخوں کو حتمی شکل دینے پر کام ہو رہا ہے۔اس سے قبل سعودی ولی عہد تحریک انصاف کی حکومت میں 2019 کو پاکستان کے دورے پر آئے تھے ۔ 5 سال بعد سعودی وزیراعظم کا یہ پہلا دو طرفہ دورہ ہوگا ۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی ولی عہد کے دورہ سے متعلق انتظامی امور کا خود نگرانی کریں گے۔محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے امکانات کے باعث وزیراعظم نے تمام بیرون ممالک نہ جانے کا فیصلہ کیا ہے ۔
ذرائع کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اعلی سطحی وفد کے ہمراہ پاکستان تشریف لائیں گے۔ ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ سعودی وزیراعظم کے دورے سے متعلق حتمی تاریخ رواں ہفتے میں طے پا جائے گی۔ سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان کے دوران 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کے فیصلوں پر عمل درآمد کی یادداشتوں پر دستخط بھی کیے جائیں گے ۔
سعودی تجارتی وفد کی پاکستان آمد:
خیال رہے کہ گزشتہ روز سعودی عرب کے نائب وزیر سرمایہ کاری ابراہیم المبارک کی قیادت میں 50 ارکان پر مشتمل اعلی سطحی تجارتی وفد پاکستان پہنچ تھا۔ وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان اور وزیرِ پیٹرولیم مصدق ملک نے نورخان ایئربیس پر سعودی معززمہمانوں کا استقبال کیا تھا۔ وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سعودی وفد کے تین روزہ دورے کا مقصد پاکستان میں کاروبار کے مختلف مواقع پر دونوں ملکوں کے سرمایہ کاروں کے آپس میں ایک دوسرے سے تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دینا ہے ۔
وزارت تجارت نے اپنے سعودی ہم منصبوں کے ساتھ بزنس ٹو بزنس (بی ٹو بی)ملاقاتوں کے لیے متعلقہ شعبوں میں بڑی تعداد میں پاکستانی کمپنیوں کا انتخاب کیا ہے۔ وفاقی وزیر تجارت کا کہنا تھا کہ اعلی پاکستانی کمپنیاں30 سعودی کمپنیوں کے ساتھ مختلف شعبوں میں منسلک ہوں گی۔ بزنس ٹو بزنس(بی ٹو بی)میٹنگز میں زراعت، کان کنی، انسانی وسائل، توانائی، کیمیکلز اور میری ٹائم جیسے شعبوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
جام کمال خان کا کہنا تھا کہ بی ٹو بی میٹنگز میں موجودہ ریفائنری، آئی ٹی، مذہبی سیاحت، ٹیلی کام، ایوی ایشن، تعمیراتی شعبہ، پانی اور بجلی کی پیداوار جیسے شعبے بھی زیر بحث آئیں گے۔ سعودی اور پاکستانی کمپنیاں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کریں گی جس کا مقصد دونوں ممالک میں ملازمتیں پیدا کرنے اور برآمدی مواقع کو فروغ دینا ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا کہ پاکستانی کمپنیاں اپنے کاروبار اور سرمایہ کاری کی تجاویز سعودی کمپنیوں کے ساتھ شیئر کریں گی، توقع ہے کہ بی ٹو بی سیشن کے دوران متعدد کمپنیاں کاروبار اور سرمایہ کاری کے معاہدے کرنے کے قابل ہوں گی۔