پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کا نیا صدر کون؟ آصف زرداری اور بلاول بھٹو میں اختلافات

پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کا نیا صدر کون؟ آصف زرداری اور بلاول بھٹو میں اختلافات

صدر مملکت آصف علی زرداری کے پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز (پی پی پی پی )کی صدارت سے مستعفی ہونے کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے نئے صدر پر آصف زرداری اور بلاول بھٹو میں اختلافات شدت اختیار کر گئے ۔

ذرائع کے مطابق آصف زرداری اپنی ہمشیرہ فریال تالپور کو اور بلاول بھٹو اپنی ہمشیرہ آصفہ بھٹو کو پی پی پی پی کا صدر بنانا چاہتے ہیں، باپ بیٹا اپنے اپنے موقف پر ڈٹ گئے۔ آصف زرداری کا موقف ہے کہ آصفہ بھٹو کو خاتون اول بنادیا گیا ہے اس لئے اب فریال تالپور کو پی پی پی پی کا صدر بنایا جائے جبکہ بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ پارٹی میں نو جوانوں کو آگے لانے کی ضرورت ہے اس لئے آصفہ بھٹو کو صدر بنایا جائے ۔ قومی موقرنامے میں شائع رپورٹ کے مطابق بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان علی بدر نے اپنے موقف میں کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرنز کی صدارت کے حوالے سے آصف زرداری اور بلاول بھٹو کے مابین کوئی اختلاف نہیں ہے ، انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کا جو بھی صدر بنے گا وہ آصف زرداری اور بلاول بھٹو کی باہمی مشاورت سے ہی بنے گا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم نے گندم خریدنے کی منظوری دے دی 

خیال رہے کہ چند روز قبل صدر مملکت آصف علی زرداری نےپیپلزپارٹی پارلیمنٹرین کی صدارت سے مستعفی ہوگئے تھے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ صدر مملکت آصف زرداری کی جانب سے پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین کی صدارت سے مستعفی ہونے کے حوالے سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ آصف علی زرداری کی جانب سے پارٹی صدارت سے استعفیٰ دیئے جانے کے بعد ان کی ہمشیرہ، رکن سندھ اسمبلی فریال تالپور کو پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین کا نیا صدر بنائے جانے پر غور کیا جارہا ہے۔ آصف علی زرداری کی جانب سے پارٹی صدارت سے استعفیٰ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کہ کچھ حلقوں کی جانب سے ان پر صدر مملکت کے عہدے پر فائز ہونے کے باوجود ایک سیاسی جماعت کی سربراہی کرنے پر شدید تنقید کی جا رہی تھی۔

واضح رہے کہ 9 مارچ 2024کو آصف علی زرداری 411 ووٹ لے کر دوسری بار ملک کے صدر مملکت چنےگئے تھے، آصف علی زرداری کو چاروں صوبائی اسمبلیوں سے 156 الیکٹورل ووٹ ملے تھے جب کہ انہوں نے پارلیمنٹ سے 255 ووٹ حاصل کئے تھے۔ وہ اس سے قبل 2008 سے 2013 تک بھی ملک کے صدر رہ چکے ہیں، ان کے پچھلے دور صدارت میں 18 ویں آئینی ترمیم منظور کی گئی تھی، جس کے تحت صدر کو حاصل زیادہ تر اختیارات وزیراعظم اور پارلیمان کو منتقل کر د ئیے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان جون یا جولائی میں جیل سے باہر آجا ئینگے عون عباس بپی

دوسری جانب پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت آصف علی زرداری نے سیاسی جماعتوں کو مفاہمت کی تجویز دیتے ہوئے اختلافات مل بیٹھ کر حل کرنے کا مشورہ دیا۔ صدر نے کہا کہ درپیش مشکلات میں ہم اختلافات لے کر نہیں چل سکتے ہنگامی اقدامات کرنا ہوں گے، ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنا ہوگا، ہمیں سب کو ساتھ لے کر چلنا ہے،مل کر آگے بڑ ھنے سےجمہوریت مضبوط ہوگی۔انہوں نے مزید نے کہا کہ ایسا سیاسی ماحول بنانا ہو گا جس میں حدت کم اور روشنی زیادہ ہو، ہم سب کو ایک قدم پیچھے ہٹنا ہو گا،فیصلہ کرنا ہوگا کہ سب سے زیادہ اہم ملک و وقوم ہے ۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *