وزیر اعظم محمد شہبازشریف کی زیر صدارت لاہور میں گندم کی خریداری پر پیشرفت اور بار دانے کے حصول میں کسانوں کو درپیش مشکلات کا نوٹس لیتے ہوئے اعلیٰ سطح کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں وفاقی وزراء رانا تنویر حسین، عطاء اللہ تارڑ اور متعلقہ اعلیٰ حکام کی شرکت ، اجلاس میں گندم کی خریداری کی حکمت عملی پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ شرکا ءکو گندم کی خریداری کے حوالے سے پیش رفت پر تفصیلی طورپر آگاہ کیا گیا ۔ وزیراعظم نے سوال کیا کہ گندم کی خریداری کے لئے کسانوں کو بار دانے کے حصول میں کیوں مشکلات درپیش ہیں؟۔
انہوں نے کہا کہ کسانوں کو ا ن کی محنت کا معاوضہ بروقت پہنچا نا میرا مشن ہے، کسانوں کا کسی صورت نقصان نہیں ہونے دوں گا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے رواں سال پنجاب میں گندم کی شاندار فصل ہوئی ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کسانوں کی محنت کو کسی کی غفلت کی بھینٹ نہیں چڑھنے دوں گا اور اُن کے معاشی تحفظ پر کسی قسم کا کوئی بھی سمجھوتہ قبول نہیں کروں گا۔
کسان خوشحال ہوگا تو ملک خوشحال ہو گا ۔ کسا نوں کا ملک کی معاشی ترقی میں کلیدی کردار ہے ۔ وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے متعلقہ افسران کو گندم کی خریداری اور موقع پر جاکر خود نگرانی کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہناتھا کہ وفاقی حکومت پاکستان ایگریکلچرل سٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن (پاسکو) کے ذریعے 1.8 ملین میٹرک ٹن گندم خریدے تاکہ کسانوں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچایا جا سکے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت پاسکو کےتحت1.8ملین میٹرک ٹن گندم خریدنے جارہی ہے، وزیر اعظم نے تحفظات دورکرنے کیلئے وزارت قومی غذائی تحفظ کی کمیٹی قائم کردی، کمیٹی 4روز میں کسانوں کے تحفظات دورکرنے کیلئے اقدامات کرے گی۔ ہمارا مقصد کسانوں کو بھرپور فائدہ پہنچانا ہے۔ کسانوں کے نقصان کا ہم کبھی سوچ بھی نہیں سکتے ۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے گندم کی خریداری کے حوالے سے کسانوں کی سہولت کو یقینی بنانے اور ا ن کے تحفظات دور کرنے کے لئے وزارت قومی غذائی تحفظ کی کمیٹی بھی قائم کردی ہے جو چار دن میں کسانوں کے تحفظات دور کرنے کے لئے فوری طور پر اقدامات اٹھائے گی۔