بلوچستان کے علاقے تربت سمیت گرد و نواح میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کئے گئے ہیں۔
زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 4.2 اور گہرائی 13 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی ہے۔زلزلہ پیما مرکز کے مطابق بلوچستان میں علیٰ الصبح محسوس ہونے والے زلزلے کا مرکز کوہ ہندوکش کا پہاڑی سلسلہ تھا ۔ زلزلے کے جھٹکوں کے باعث عوام میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا اور لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق تربت اور گردو نواح میں ہونے والے زلزلے کے باعث اب تک کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
زلزلہ کیوں آتا ہے؟
زمین کی تہہ تین بڑی پلیٹوں سے بنی ہوئی ہے۔ ان پلیٹوں کا نام یوریشین ، انڈیان اور اریبئین ہے۔ جب زمین کے نیچے گرمی کی شدت ہوتی ہے تو یہ پلیٹیں سرک جاتی ہیں۔زمین ہلنے لگتی ہے اور اسی کیفیت کو زلزلہ کہا جاتا ہے۔زلزلہ کی لہریں چاروں جانب پھیلتی ہیں اور زمین کانپنے لگتی ہے۔زلزلوں کا آنا یا آتش فشاں کا پھٹنا، ان علاقوں ميں زیادہ ہے جو ان پلیٹوں کے سنگم پر واقع ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جن علاقوں میں ایک مرتبہ بڑا زلزلہ آ جائے تو وہاں دوبارہ بھی بڑا زلزلہ آ سکتا ہے۔ زلزلہ قشر الارض سے توانائی کے اچانک اخراج کی وجہ سے رونما ہوتا ہے، يہ توانائی اکثر آتش فشانی لاوے کی شکل ميں سطح زمين پر نمودار ہوتی ہے۔ دنیا کے 80 فیصد سے زیادہ زلزلے بحرالکاہل کے کناروں پر ہوتے ہیں جسے رنگ آف فائر یعنی آگ کا دائرہ کہا جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہاں زمین کے اندر آتش فشانی سرگرمی بہت زیادہ ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ زیادہ تر زلزلے فالٹ زون میں آتے ہیں، جہاں ٹیکٹونک پلیٹیں آپس میں ٹکراتی یا رگڑتی ہیں۔ ٹیکٹونک پلیٹیں وہ پتھریلی چٹانیں ہیں جن سے زمین کی باہر والی تہ بنی ہوئی ہے۔ ان پلیٹوں کے رگڑنے یا ٹکرانے کے اثرات عام طور پر زمین کی سطح پر محسوس نہیں ہوتے لیکن اس کے نتیجے میں ان پلیٹوں کے درمیان شدید تناؤ پیدا ہوجاتا ہے۔ جب یہ تناؤ تیزی سے خارج ہوتا ہے تو شدید لرزش پیدا ہوتی ہے جو جسے سائزمک ویوز یعنی زلزلے کی لہر کہتے ہیں۔