جماعت اسلامی کا گندم اسکینڈل کی جوڈیشل انکوائری کروانے کا مطالبہ، پنجاب حکومت کو 4 دن کا الٹی میٹم دیدیا ورنہ وزیراعلیٰ ہائوس کا گھیرائو اور حکومت گرانے کا آغاز کردیں گے۔
تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب اور ملک میں بڑابحران سر اٹھا رہا ہے۔ کاشتکاروں نے حکومت کے کہنے پر گندم کاشت کی اور کٹائی کا وقت آیا تو ان کی محنت ضائع ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ حکومت گندم خرید ہی نہیں رہی۔زراعت کا جب یہ حال ہے تو ملک کا کیا حال ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ صنعتیں بند ہورہی ہیں اورشدید بحران پیدا ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری زراعت کے شعبے پر شب خون مارا جارہا ہے، امدادی قیمت 3900 روپے بہت کم ہے، جماعت اسلامی خاموش نہیں رہے گی، دیگر سیاسی جماعتیں کسانوں کا ساتھ نہیں دے رہیں تو ہم کسانوں کا ساتھ دینگے۔نگران دور حکومت میں گندم کی درآمد اور غیر ضروری خریداری کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے زور دیا کہ معاملے کی جوڈیشل انکوائری ہونی چاہئے ، سب کو اس انکوائری کمیشن کے سامنے پیش ہونا ہوگا، چیف جسٹس اس کیس کو بھی سامنے لائیں، اگر کوئی کسی چیف یا سینیٹر کے عہدے پر ہے اس کو معطل کرکے انکوائری کی جائے، پاکستان کو ایک ملین ڈالر نقصان پہنچانے والوں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔
مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا حکومت کا پنجاب کے کسانوں سے بھی گندم خریدنے کا فیصلہ
امیر جماعت اسلامی کا کہناہے کہ کیا تماشا ہے کہ وزیراعظم بیان دے کہ ہم گندم خریدیں گے اور ان کی وزیراعلی بھتیجی کہے ہم گندم نہیں خریدیں گے، کسان احتجاج کریں تو ان کو گرفتار کرتے ہیں، یہ جعلی حکومت ہے۔انہوں نےکہا کہ ہم پنجاب حکومت کو چار دن کا الٹی میٹم دے رہے ہیں، سرکاری قیمت پر گندم خریدی جائے ورنہ ہم وزیراعلیٰ ہاوس کا گھیراو کریںگے، اگر احتجاج روکنے کی کوشش کی تو انکی حکومت گرانے کا آغاز جلد ہی ہوجائے گا۔