کراچی میں 2.3 شدت کا زلزلہ، شہریوں نے خوفزدہ ہوکر عمارتیں خالی کردیں۔
تفصیلات کے مطابق شہر قائد کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے، جس کی شدت 2.3 ریکارڈ کی گئی۔ زلزلے کے جھٹکےکاٹھور، گڈاپ اور ملیر میں محسوس کیے گئے۔ جبکہ زلزلے کے جھٹکوں کے باعث لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور شہری کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے۔ زلزلہ پیما مرکز کے مطابق ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت ریکٹر سکیل پر 2.3 ریکارڈ کی گئی، زلزلے کی گہرائی 84 کلومیٹر اور مرکز ملیر سے 38 کلومیٹر شمال مشرق میں تھا۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب، طوفانی بارشوں نے تباہی مچا دی
زلزلہ کیوں آتا ہے؟
زمین کی تہہ تین بڑی پلیٹوں سے بنی ہوئی ہے۔ ان پلیٹوں کا نام یوریشین ، انڈیان اور اریبئین ہے۔ جب زمین کے نیچے گرمی کی شدت ہوتی ہے تو یہ پلیٹیں سرک جاتی ہیں۔زمین ہلنے لگتی ہے اور اسی کیفیت کو زلزلہ کہا جاتا ہے۔زلزلہ کی لہریں چاروں جانب پھیلتی ہیں اور زمین کانپنے لگتی ہے۔زلزلوں کا آنا یا آتش فشاں کا پھٹنا، ان علاقوں ميں زیادہ ہے جو ان پلیٹوں کے سنگم پر واقع ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جن علاقوں میں ایک مرتبہ بڑا زلزلہ آ جائے تو وہاں دوبارہ بھی بڑا زلزلہ آ سکتا ہے۔ زلزلہ قشر الارض سے توانائی کے اچانک اخراج کی وجہ سے رونما ہوتا ہے، يہ توانائی اکثر آتش فشانی لاوے کی شکل ميں سطح زمين پر نمودار ہوتی ہے۔ دنیا کے 80 فیصد سے زیادہ زلزلے بحرالکاہل کے کناروں پر ہوتے ہیں جسے رنگ آف فائر یعنی آگ کا دائرہ کہا جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہاں زمین کے اندر آتش فشانی سرگرمی بہت زیادہ ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ زیادہ تر زلزلے فالٹ زون میں آتے ہیں، جہاں ٹیکٹونک پلیٹیں آپس میں ٹکراتی یا رگڑتی ہیں۔ ٹیکٹونک پلیٹیں وہ پتھریلی چٹانیں ہیں جن سے زمین کی باہر والی تہ بنی ہوئی ہے۔ ان پلیٹوں کے رگڑنے یا ٹکرانے کے اثرات عام طور پر زمین کی سطح پر محسوس نہیں ہوتے لیکن اس کے نتیجے میں ان پلیٹوں کے درمیان شدید تناؤ پیدا ہوجاتا ہے۔ جب یہ تناؤ تیزی سے خارج ہوتا ہے تو شدید لرزش پیدا ہوتی ہے جو جسے سائزمک ویوز یعنی زلزلے کی لہر کہتے ہیں۔