پاکستان اور انٹرنیشنل مونیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان نئے بڑے قرض پروگرام پر مذاکرات کے لئے معاملات طے پا گئے ہیں۔
آئی ایم ایف مشن 15مئی کو پاکستان پہنچے گا۔ ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے نیا قرض لینے سے قبل تکنیکی اور پھر پالیسی سطح کے مذاکرات کرنا ہوں گے۔ قرض کا نیا پروگرام 6 سے 8 ارب ڈالرز اور دورانیہ 3سال یا اس سے ز ائدکاہوسکتا ہے، نیاقرض پروگرام آئی ایم ایف سخت شرائط پر دے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے آئی ایم ایف کے نئے پروگرام میں جانا ضروری ہے، ملک پر بڑھتے قرضے اور لئےگئے قرضوں کی ادائیگی ایک بڑاچیلنج بن گیا ہے ۔ برآمدات میں اضافے اور مقامی وسائل پیدا کرنے تک انٹرنیشنل مونیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام میں رہناضروری ہے، توازن ادائیگی اورذخائر مستحکم رکھنے کے لیے آئی ایم ایف کے نئے پروگرام میں جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
حکومت کو بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کے لئے مزید سخت فیصلے کرنا ہوں گے، ٹیکس کادائرہ کار بڑھانا ہوگا، خسارے میں جانے والے اداروں کی نجکاری کرنا ہوگی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بیرونی مالیاتی خطرات کامقابلہ کرنے کے لیے مارکیٹ ایکسچینج ریٹ اہم ہے، معاشی اصلاحات پر پیش رفت اور سخت مانیٹری پالیسی کی ضرورت ہوگی، خسارے کا شکار سرکاری اداروں میں اصلاحات کی ضرورت ہے اور ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے اقدامات کرنا ہوں گے۔ ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم مشن سے مذاکرات کرنے سے قبل پاکستان کو اہم معاشی چیلنجز کا سامنا ہے، آئی ایم ایف کی تجویز پر شروع کی گئی تاجر دوست اسکیم ناکام ہوچکی ہے، وفاقی حکومت نے اس اسکیم کے تحت لاکھوں تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا وعدہ کیا تھا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) کے تحت ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی آخری قسط موصول ہوئی تھی ۔