پاکستان میں گاڑیوں کی فروخت میں 50فیصد تک کمی کے بعد آٹو کمپنیاں اپنی گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی کرنے پر مجبور ہوگئیں۔
تفصیلات کے مطابق حال ہی میں لکی موٹرز نے کیا سٹونک کی قیمت میں اچانک15لاکھ 13ہزار روپے کی کمی کا اعلان کیا ، اس سے کچھ دن قبل پیوگیوٹ 2008کی قیمت میں بھی ساڑھے 4لاکھ روپے تک کمی دیکھنے میں آئی تھی۔ جبکہ گزشتہ ماہ ہونڈا کارز نےبھی اپنی دو سٹی کاروں کی قیمتوں میں 140,000 روپے تک کی کمی کا اعلان کیا تھا ۔ ہنڈا سٹی ایم ٹی کی قیمت میں 50 ہزار روپے کم کر کے 46 لاکھ 49 ہزار روپے کر دی گئی، ہنڈا سٹی سی وی ٹی کی قیمت میں 1 لاکھ 40 ہزار کی کمی سے اس کی نئی قیمت 46 لاکھ 89 ہزار ہو گئی۔اسی طرح انڈس موٹرز کو بھی اپنی گاڑیوں کی قیمتو ںمیں کمی کر نی پڑی تھی،انڈس موٹرز نے ٹویوٹا یارس کے مختلف نوعیت کی اقسام کی قیمتوں میں کمی کی، ٹویوٹا یارس 1.3 ایم ٹی کی قیمت 43 لاکھ 99000 سے کم کر کے 43 لاکھ 26000 کر دی گئی، ٹویوٹا یارس 1.3 سی وی ٹی قیمت 46 لاکھ 59000 سے کم کر کے 45 لاکھ 86000 کر دی گئی۔ٹویوٹا یارس تمام اقسام میں 73 ہزار روپے کی کمی کی گئی ، ٹویوٹا یارس 1.3 سی وی ٹی ہائی 48 لاکھ 99000 سے کم کر کے 47 لاکھ 66000 کر دی، ٹویوٹا یارس 1.3 سی وی ٹی میں 1 لاکھ 33 ہزار روپے کی کمی کی گئی ۔
مزید پڑھیں: گاڑیوں کے رجسٹریشن کارڈ فیس میں بڑا اضافہ
ماہرین کا کہنا ہے کہ صارفین کا نئی گاڑی کی خریداری کی طرف متوجہ نہ ہونا دراصل قیمتوں میں حال ہی میں ہونے والے پہاڑ جیسے اضافوں کا کلیدی کردار ہے اور اس کا خمیازہ بھی اب کمپنیوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے ۔پاکستان آٹو میٹو مینو فیکچررز ایسوسی ایشن (PAMA) کی جانب سے جاری اعدادو شمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے ہاف میں گاڑیوں کی فروخت میں 50 فیصد تک کمی دیکھی گئی ہے ، جس کی وجہ گاڑیوں کی آسمان کو چھوتی ہوئی قیمتیں، ناقابل عمل آٹو فنانسنگ ، اور صارفین کی قوت خرید میں کمی کو قرار دیا جارہاہے ۔درمیانی رینج کی ’ایس یو ویز‘ کی فروخت میں بدستو ر اس وقت کمی کی توقع ہے جب تک شرح سود 22 فیصد سے کم نہیں ہوتی جو کہ بہت زیادہ ہے ،۔ماہرین کا خیال ہے کہ سیلز میں کمی کی وجہ سے ہی آٹو انڈسٹری کو اپنی گاڑیوں کی قیمت گرانا پڑی ہے تاکہ خریداروں کو اپنی طرف لبھا سکیں۔