خیبرپختونخوا میں چائلڈ پورنوگرافی کا ہوشر با کیس سامنے آگیا۔ بچوں کیساتھ جنسی زیادتی کی ویڈیوز بنانے والے گروہ کے 3افراد گرفتار کر لیے گئے۔
تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں 1200 سے زائد بچوں کیساتھ جنسی زیادتی کرکے ان کی ویڈیوز بنانے والے نیٹ ورک کا انکشاف ہوا ہے۔ نیٹ ورک کے 6 میں سے 3 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔ نیٹ ورک کے 2 افراد عراق جا چکے ہیں جبکہ ایک روپوش ہے۔ ذرائع کے مطابق ملزم کے قبضہ سے تحویل میں لی گئی ہارڈ ڈسک میں 6 سال سے 14 سال کی عمر کےبچوں کیساتھ جنسی زیادتی کی 1276 ویڈیو زریکارڈ کی گئی ہیں۔ کمسن بچوں کو جنسی زیادتی کیلئے مختلف مقامات پر سرکاری اہلکاروں کو پہنچانے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق گرفتار ملزم سید طاہر حسین نے کمسن بچوں کیساتھ جنسی زیادتی اور ویڈیو بنانے کا اعتراف کر لیاہے۔ ملزم نے انکشاف کیا ہے کہ مکروہ دھندہ 8 سال سے جاری تھا۔ پولیس ذرائع کے مطابق گرفتار ملزمان سے تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ بچوں سے جنسی زیادتی کی ریکارڈ کی گئی ویڈیوز کہیں ڈارک ویب پر فروخت تو نہیں کی گئیں۔
ضلع کرم کے علاقے پاڑاچنار میں کمسن بچوں سے جنسی زیادتی کرنے والے گروہ کا ایک ملزم 2 دن قبل گرفتار ہواتھا۔ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ملزم کی دکان سے ایک عدد کمپیوٹر سسٹم برآمد کیا ہے جس کی ہارڈ ڈسک میں 1276 دل دہلا دینے والی جنسی زیادتی کی ویڈیوز موجود ہیں۔پولیس ذرائع کے مطابق ملزمان ان ویڈیوز کو استعمال کرکے بچوں کو بلیک میل کرتے تھے۔ملوث ملزمان مختلف حیلے بہانوں اور بالخصوص سکول سے باہر کمسن غریب بچوں کو کتابوں، موبائل کا لالچ دیکر ان سے جنسی زیادتی کرتے اور ان کی ویڈیوز بنا کر بعد میں بلیک میل کرتے تھے۔ جنسی زیادتی کی ویڈیوز بنانے والا کیمرہ مین گزشتہ 7 سال سے ملزمان کیساتھ کام کرتا تھااورخود بھی جنسی زیادتی کا شکار ہوا ہے۔ علاقہ کے ایک سماجی کارکن کے مطابق اس مکروہ فعل میں ملوث گروہ اثر رسوخ رکھتے ہیں۔ اس لئے خدشہ ہے کہ وہ جلد ہی جیل سے آزاد ہو جائیں گے اور ان کیسزمیں مزید پیشرفت نہیں ہوگی۔