اسکاٹ لینڈ کے فرسٹ منسٹر پاکستانی نژاد حمزہ یوسف مستعفی ہوگئے

اسکاٹ لینڈ کے فرسٹ منسٹر پاکستانی نژاد حمزہ یوسف مستعفی ہوگئے

اسکاٹ لینڈ کے فرسٹ منسٹر پاکستانی نژادحمزہ یوسف نے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔
حمزہ یوسف نے استعفیٰ دیتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ نئے فرسٹ منسٹر کے انتخاب تک اپنی ذمہ داریاں نبھائیں گے۔ اسکاٹش گرین پارٹی کیساتھ شرکت اقتدار کا معاہدہ ختم ہونے کے بعد حمزہ یوسف پر استعفیٰ دینے کیلئے دبائو ڈالا جارہا تھا۔ جبکہ حمزہ یوسف کو رواں ہفتے گرین پارٹی کے علاوہ اسکاٹش لیبر پارٹی کی تحریک عدم اعتما د کا سامنا تھا۔ اسکاٹش نیشنل پارٹی کے رہنما حمزہ یوسف نے آزادی کی حامی جماعت البا پارٹی سے اتحاد کا امکان مسترد کیا تھا۔ یاد رہے کہ حمزہ یوسف نےمارچ2023میں فرسٹ منسٹر کا عہدہ سنبھالا تھا اور وہ پہلے پاکستانی نژاد اسکاٹش ہیں جو فرسٹ منسٹر کے عہدے تک پہنچے ہیں۔اس سے پہلے حمزہ یوسف ہیلتھ اور جسٹس منسٹر کے عہدوں پر بھی فائز رہ چکے ہیں۔

 

مزید پڑھیں: دنیا کی امیر ترین خواتین کی تازہ فہرست جاری

 

خیال رہے کہ حمزہ یوسف پہلی بار 2011 میں 26 سال کی عمر میں گلاسگو سے سکاٹش پارلیمنٹ کے رکن بنے تھے۔ وہ سکاٹش کابینہ میں وزیر ٹرانسپورٹ، وزیر صحت اور وزیر انصاف بھی رہ چکے ہیں۔حمزہ یوسف کے والد کا تعلق پاکستان کے شہر میاں چنوں سے ہے، جو 1960 کی دہائی میں اپنے خاندان کے ساتھ سکاٹ لینڈ نقل مکانی کر گئے تھے جبکہ ان کی والدہ کینیا میں ایک جنوبی ایشیائی خاندان میں پیدا ہوئی تھیں۔حمزہ یوسف اکثر اپنے ساتھ ہونے والے نسل پرستانہ سلوک کے بارے میں بات کرتے رہے ہیں۔ بطور وزیر ٹرانسپورٹ حمزہ یوسف کو اس وقت تین سو پاؤنڈ جرمانے اور لائسنس پر چھ پنالٹی پوائنٹس دیے جانے کی شرمندگی اٹھانا پڑی جب پولیس نے مناسب انشورنس کے بغیر انھیں اپنے دوست کی گاڑی چلاتے ہوئے روک لیا۔اس کے علاوہ مئی 2021 میں سیکرٹری صحت بننے کے تین ہفتے بعد حمزہ یوسف نے اپنے اس بیان کی وجہ سے معافی مانگی جس میں انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ 10 بچوں کو ’کووڈ کی وجہ سے‘ ہسپتال میں داخل کیا گیا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *