صوبہ خیبر پختونوا کے ضلع ٹانک سے اغوا ءہونیوالے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاکر اللہ کو بحفاظت بازیاب کروالیا گیا
ذرائع کے مطابق ٹانک سے نامعلوم مسلح افراد کے ہاتھوں اغوا ء ہونے والے سیشن جج شاکر اللہ مروت کو اغواکاروں کے چنگل سے بحفاظت بازیاب کروالیا گیا ہے۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاکر اللہ مروت کے اغوا ءکا مقدمہ جج کے ڈرائیورشیر علی کی مدعیت میں تھانہ سی ٹی ڈی ڈیرہ اسماعیل خان میں درج کیا گیا تھا۔ ایف آئی آر میں دہشت گردی سمیت دیگر دفعات بھی شامل کی گئی تھیں ۔
مقدمے کے متن کے مطابق ہفتے کی شب ڈیرہ ٹانک روڈ گرہ محبت موڑ پر جج کی گاڑی پہنچی تو 25 سے 30 ملزمان وہاں کھڑے تھے اور بھاری اسلحے سے لیس تھے جب کہ انہوں نے موٹر سائیکلوں سے روڈ بلاک کر رکھا تھا۔ ایف آئی آر میں بتایا گیا تھا کہ ملزمان نے گاڑی کو روک کر فائرنگ بھی کی، فائرنگ سے جج اور ان کا ڈرائیور گاڑی سے اتر گئے، مبینہ دہشت گردوں نے جج کے ڈرائیور کی آنکھوں پر کپڑا باندھا اور گاڑی میں سوار ہوگئے، 40 منٹ کے بعد گاڑی کو روکا تو گاڑی جنگل میںپہنچ چکی تھی، جج پینٹ شرٹ پہنے ہوئے تھے تو ملزمان نے گاڑی میں سے شلوار قمیض نکال کر ان کو پہننے کو کہا۔
مقدمے کے متن کے مطابق جج نے لباس تبدیل کیا بعدازاں دہشت گردوں نے گاڑی کو آگ لگادی تھی ، ڈرائیور کو رہا کر کے دہشت گردوں نے اپنا پیغام پہنچانے کو کہا کہ اپنے مطالبات پیش کریں گے اگر پورے کئے تو جج کو چھوڑ دیں گے، ورنہ نہیں ۔ دہشت گرودں نے کہاتھا کہ مطالبات منظور نہ ہونے کی صورت میں سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔سی ٹی ڈی حکام کا کہنا ہے کہ جج شاکر اللہ مروت بخیریت اپنے گھر پہنچ گئے ہیں، ان کو غیرمشروط طور پربازیاب کرایا گیا۔اس حوالے سے مشیراطلاعات بیرسٹرسیف کا کہنا ہے کہ جج شاکر اللہ کو بازیابی پر مبارکباد دیتا ہوں ، صوبائی حکومت سکیورٹی فورسز سے مل کر دہشت گردی سے نمٹ رہی ہے اور امن وامان کی بحالی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔