سینئر صحافی و اینکر پرسن جاوید چودھری نے کہا ہے کہ عمران خان سے سے مذاکرات نہیں ہو رہے اور ان سے مذاکرات نہیں ہونگے لیکن دونوں میں سے کسی ایک کی رہائی ممکن ہو سکتی ہے۔
نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے جاوید چودھری نے کہا کہ عمران خان کے علاوہ باقی سب سے مذاکرات چل رہے ہیں، اور وہ تحریک انصاف کی موجودہ قیادت سے ہو رہے ہیں، لیکن چونکہ دو دن قبل الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل میں پی ٹی آئی رکن اسمبلی کی شمولیت کو قبول کر لیا ہے اب جو مذاکرات ہونگے وہ تحریک انصاف نہیں بلکہ سنی اتحاد کونسل کی لیڈر شپ سے ہونگے ۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت عمران خان سے ہاتھ ملانے کو تیار، جیل سے بانی پی ٹی آئی کا جواب آگیا
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف ایک کمیٹی بنا رہی ہے جس میں اسد قیصر ، شہریار آفریدی اور فواد چودھری جو پارٹی میں شامل ہونے جارہے ہیں وہ بھی اس کا حصہ ہونگےاس کے علاوہ کچھ اور لوگ بھی کمیٹی میں شامل ہونگے۔ یہ سب سے پہلے پاکستان پیپلز پارٹی سے مذاکرات شروع کریں گے، کیونکہ پیپلز پارٹی بھی یہی چاہتی ہے کہ یہ معاملات جتنا جلدی ہو سکے طے ہو جائیں گے۔ دوسری جانب پی ٹی آئی کے کچھ لوگوں کا رابطہ اسٹیبلشمنٹ کیساتھ بھی ہے ان میں سرفہرست علی امین گنڈا پوراہیں ان کے پاس پاور بھی ہے وہ روزانہ کی بنیاد پررابطے میں ہیں، وہ لیڈنگ رول ادا کر رہے ہیں ان کے ذریعےسے اسٹبلمشنٹ کیساتھ بھی مذاکرات چل رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف ،اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے ملک پر مسلط ہونا چاہتی ہے، رانا ثنا اللہ
جاوید چودھری کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے نیتجے میں عمران خان کی رہائی ممکن نہیں ہے صرف اس شکل میں ان کی رہائی ہو سکتی ہے وہ گارنٹی دیں کہ وہ باہر نکل کر سٹرکوں پر افراتفری نہیں پھلائیں گے، وہ جلسے ، جلوس اور اپنی سیاست کریں گے لیکن سڑکوں پر افراتفری نہیں مچے گی جب تک عمران خان اس چیز کی گارنٹی نہیں دیتے ان کی رہائی ممکن نہیں ہو سکتی ہے۔ میرے اندازے کے مطابق بشری بی بی یا عمران خان میں سے کسی کی رہائی ہوتی ہے تووہ کسی ایک کی ہی ہو گی، دوسرا بطور ضمانت ریاست کے پاس ہی رہے گا۔