امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ وہ ممکنہ طور پر ری پبلکن حریف اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مباحثے کے لئے بالکل تیار ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ ڈونلڈٹرمپ سے مباحثہ کرکے انہیں بے حد خوشی ہوگی۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹرمپ نے کہا ہے وہ تیار ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ جو بائیڈن بھی مباحثے کے لیے راضی ہیں۔ جوبائیڈن کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے سابق امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کی انتخابی مہم کے مشیر کا کہنا تھا کہ ٹھیک ہے ڈونلڈ ٹرمپ اور جوبائیڈن کے درمیان مباحثے کاانتظام کرتےہیں۔ خیال رہے کہ امریکا میں صدارتی الیکشن رواں برس نومبر 2024میں ہوں گے اور یہ کہا جا رہا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کے لئے ڈونلڈ ٹرمپ کے سیلاب روکنا چیلنج ہوگا۔ تاکہ وہ ملک کے دوبارہ صدر نہ بن سکیں ۔ امریکی صدارتی الیکشنز کے دوران امیدواروں کے درمیان مباحثہ سالوں سے ہی ملک میں ایک روایت رہی ہے، امریکی صدارتی الیکشنز کے دوران سب سے پہلی ڈیبیٹ سال 1960 میں رچرڈ نکسن اور جان ایف کینیڈی کے درمیان ہوئی تھی۔ دوسری جانب الیکشن مداخلت کیس میں ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف کارروائی رواں سال نومبر کے صدارتی الیکشن کےبعد ہونے کا امکان ہے۔
گزشتہ روز امریکی ریاست ایری زونا کی جیوری نے 2020 کے صدارتی الیکشن میں مداخلت کے کیس میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 11 ساتھیوں پر فرد جرم عائد کر دی تھی۔ سابق امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھیوں پر 2020 کے صدارتی الیکشن میں ریاست ایری زونا کے الیکٹرورل ووٹ جو بائیڈن کے بجائے ٹرمپ کو دینے کا الزام ہے حالانکہ اس الیکشن میں جو بائیڈن 10 ہزار ووٹ سے فاتح تھے۔ امریکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف کارروائی نومبر کے صدارتی الیکشن کےبعد ہونے کا امکان ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے معاملہ نچلی عدالت میں بھیجا گیا تو ڈونلڈ ٹرمپ کو سیاسی فائدہ ملے گا۔ الیکشن مداخلت کیس میں امریکا کی عدالت عظمیٰ کی جانب سے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مبینہ طورپر حاصل وسیع تر استثنیٰ کا دعویٰ مسترد کئےجانے تاہم اسپیشل کونسل جیک اسمتھ کو بھی مکمل اختیار دینے سے گریز کا امکان ہے۔ دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واضح کر دیا گیا ہے کہ صدر کو استثنیٰ حاصل ہونا چاہیے۔ اس کے علاہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کاروباری امور میں جعلسازی سے متعلق تمام 34 الزامات کو بھی یکسر مسترد کر دیا۔