شبلی فراز کا ملکی مسائل کے حل کیلئے سب سے مذاکرات کا عندیہ

شبلی فراز کا ملکی مسائل کے حل کیلئے سب سے مذاکرات کا عندیہ

تحریک انصاف کے رہنما سید شبلی فراز نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی ایک حقیقت ہیں او ر ملکی مسائل کے حل کے لئے مذاکرات ہر کسی سے ہو سکتے ہیں اس میں کوئی قباعت نہیں۔

اگر ہمارے مذاکرات کرنے سے ملک کے مسائل حل ہو سکتے ہیں تو ہمیں ہر کسی سے مذاکرات کرنے چاہئیں لیکن سب سے پہلے یہ طے کرنا ہو گاکہ مذاکرات کس طریقے سے اور کس ماحول میں ہوں ۔ صحافیوں کے ساتھ غیررسمی بات چیت کرتے ہوئے ا ن کا کہنا تھا کہ اس وقت پورے ملک کو سیاسی عدم استحکام نے گرفت میں لیا ہوا ہے ملک کو عدم استحکام سے نکالنے کے لئے اور مسائل کےحل کرنے کے لئے مذاکرات سے ہی واحد آپشن ہے جس کی وجہ سے معاملات حل ہو سکتے ہیں اور مذاکرات ہونے سے پہلے ضروری ہے کہ آپ یہ طے کریں کہ مذاکرات کیسے ہوں گے َ؟ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے لیے سب سے پہلے یہ طے کرنا ہے کہ کس طریقے سے اور کس ماحول میں یہ مذاکرات ہوں ، جس سے چیزیں آسان ہو جائیں ، اس سے مذاکرات کی راہ بھی ہموار ہو جائے گی اور اس کا نتیجہ بھی مثبت نکلے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ طے کرنا ضروری ہے کہ یہ مذاکرات ہونے چاہئیں یا نہیں ہونے چاہئیں۔

اس کی بنیاد کیا ہو گی اور یہ کن حالات میں ہوں گے۔ تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ مذاکرات ہر کسی سے ہونے چاہئیں، جو بھی اسٹیک ہولڈرز ہیں ان سے مذاکرات ہو سکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ بھی ایک حقیقت ہے اور تحریک انصاف بھی ایک بہت بڑی حقیقت ہے لہٰذا اس عمل میں جو سیاسی جماعتیں شامل ہیں وہ یہ طے کریں کہ ہمیںملکی مسائل کے حل کے لئے کن بنیادوں پر یہ مذاکرات کرنے ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رہنما عرفان صدیقی کے حوالے سے سوال پر پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز نے کہا کہ عرفان صدیقی کی تقریر میں نے سنی تھی لیکن عرفان صدیقی کسی کی نمائندگی کررہے ہیں، وہ اپنی جماعت کی نمائندگی کررہے ہیں، نواز شریف کی طرف سے کررہے ہیں یا شہباز شریف کی طرف سے کررہے ہیں، کیا وہ حکومت کی حیثیت سے بات کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر عرفان صدیقی سنجیدہ ہیں تو یہ ٹی وی پر بیانات دینے کے بجائے سنجیدگی کے ساتھ بات کریں کہ ہم نے ان پیرامیٹرز پر بات کرنی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سینیٹر عرفان صدیقی نے سینیٹ کے اجلاس کے دوران پاکستان تحریک انصاف کو مذاکرات کی دعوت دی تھی۔ انہوں نے تحریک انصاف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپ احتجاج کے لیے محمود خان اچکزئی سے بات کرسکتے ہیں، سربراہ جے یوآئی (ف) مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ بیٹھ سکتے ہیں جن کا نام بھی آپ بھول گئے تھے تو ہمارے ساتھ بیٹھنے میں کیا قباحت ہے؟۔ انہوں نے مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا تھا کہ آئیں پاکستان کو بحران سے نکالنے کے لئے سب کو مل جل کر بیٹھنا چاہیے اس میں ہم سب کی بھلائی ہے ،سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا تھا کہ ہم ایک بار پھر آپ کی طرف ہاتھ بڑھاتے ہیں۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *