سیشن جج کا اغوا، پشاور ہائیکورٹ میں آئی جی خیبرپختونخوا سمیت اعلیٰ حکام کی طلبی

سیشن جج کا اغوا، پشاور ہائیکورٹ میں آئی جی خیبرپختونخوا سمیت اعلیٰ حکام کی طلبی

سیشن جج جنوبی وزیرستان شاکر اللہ مروت کے اغوا کا معاملہ، چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا، آئی جی پولیس اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم کو پشاور ہائیکورٹ میں طلب کر لیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق ڈی ایس پی حافظ محمد عدنان کے مطابق نامعلوم مسلح افراد نے ٹانک اور ڈیرہ کے بارڈرپرگاؤں بھگوال کے قریب سیشن جج کو اغوا کیااورحکام نے بتایاکہ مسلح افراد سیشن جج کی گاڑی اور ڈرائیور کو وہیں چھوڑ گئے اور جج کو ساتھ لے گئے۔ جبکہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے واقعے کا نوٹس لے لیا اور آئی جی کو جج کی بحفاظت بازیابی کیلئے اقدامات کی ہدایت کی۔تاہم پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے معاملے کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے رات گئے عدالت لگا لی گئی اورچیف سیکرٹری خیبرپختونخوا، آئی جی پولیس اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم کو پشاور ہائیکورٹ میں طلب کر لیا گیااور مغوی سیشن جج کی بازیابی کیلئے فوری اور ٹھوس اقدامات اٹھانے کاحکم دیدیا ۔

 

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا میں گورنر راج لگانے کا آپشن موجود ہے، خواجہ سعد رفیق

سیشن جج کے مبینہ اغوا پر رجسٹرار پشاورہائیکورٹ کی جانب سے تیارکردہ نوٹ پر پشاورہائیکورٹ کے تین سینئر ججز چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم ،جسٹس اعجاز انور اور جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے متعلقہ حکام کو طلب کیا۔جس پر آئی جی پولیس اخترحیات خان اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم عابد مجید عدالت میں پیش ہوئے اورواقعہ پر فوری پیش رفت سے متعلق ججز کو آگاہ کیا ۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم عابد مجید نے عدالت کوبتایا کہ سیشن جج کی بازیابی کیلئے تمام وسائل بروئے کارلائے جارہے ہیں اور واقعہ کے رپورٹ ہونے کے بعد متعلقہ آرپی او اورکمشنرکیساتھ ساتھ وہاں پر موجود دیگر سیکورٹی ادارو ں ڈی پی اوز سے بھی ایمرجنسی بنیادوں پر رابطہ کیا گیااور سیشن جج کی بازیابی کیلئے فوری اقدامات اٹھانے اور لمحہ بہ لمحہ رپورٹ متعلقہ حکام کو دینے کی ہدایت کی۔
عدالت نے سیشن جج کا اغواحساس معاملہ قرار دیااور حکم دیا کہ سیشن جج کی جلد از جلد بازیابی یقینی بنائی جائے۔

ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم عابد مجید نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سیشن جج کے اغواءکے بعد وہ ان تمام امور کو خود مانیٹرکررہے ہیں۔

عدالت کا کہنا تھا کہ ججز کو سیکورٹی فراہم کرنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے ، اس لیے اس میں کسی قسم کی کوتاہی نہ برتی جائے۔

author

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *