سپیڈو بس سروس بھی مالی بحران کا شکار

سپیڈو بس سروس بھی مالی بحران کا شکار

لاہور کی سڑکوں پر دوڑنے والی لال سپیڈو بس سروس کو محکمہ ٹرانسپورٹ فعال نہ رکھ سکا، متعلقہ محکمے کی ناقص حکمت عملی کے باعث لال سپیڈو بس سروس مالی بحران کا شکار ہو گئی۔

صوبائی حکومت کی جانب سے شہریوں کی بہتر سفری سہولیات کے لئے سپیڈو بس سروس کا آغاز کیا گیا تھا ۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، مہنگائی اور کم آمدن عوام کو ملنے والے ریلیف کی راہ میں رکاوٹ بن گئی۔ لاہور کی سڑکوں پر دوڑتی ہوئی لال سپیڈو بسوں کے رکنے کا خدشہ پیدا ہو گیا، اس سے صوبائی حکومت کو بھاری نقصان کا سامنا کرے پڑے گا ۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ سپیڈو بس سروس کا پہیہ نہیں رکنا چاہیے تھا لیکن متعلقہ محکمے کی ناقص حکمت عملی کے باعث یہ تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے ۔ حالانکہ متعلقہ محکمے کو سپیڈو بس سروس کو فعال کرنے کے لئے اقدامات کرنے چاہیے تھے لیکن ایسا نہ ہو سکا ، جس کے باعث سپیڈو بس سروس کا پہیہ تقریباً رکنے کے قریب پہنچ گیا۔

کنٹریکٹر نے مارچ 2025 کے بعد سپیڈوبس سروس چلانے سے انکار
کنٹریکٹر نے مارچ 2025 کے بعد لال سپیڈوبس سروس چلانے سے صاف انکار کر دیا۔محکمہ ٹرانسپورٹ سپیڈو بس سروس کو فعال رکھنے کی حکمت عملی طے نہ کر سکا ۔ جس کے باعث سپیڈو بس سرو کا چلنا دشوار ہو کر رہ گیا۔ کنٹریکٹر نےآئندہ مالی سال یعنی 2025 میں بسیں خریدنے کے لئے فنڈز مختص کرنے کی سفارش بھی نہیں کی ۔ صوبائی محکمہ ٹرانسپورٹ کی نا اہلی کے باعث میٹرو بس کے فیڈر روٹس پر چلنے والی سپیڈو بس بھی دیوالیہ ہونے کے دہانے پر پہنچ گئی۔ فیڈر روٹس پر چلنے والی سپیڈو بسوں کے معاہدے کی معیاد جون 2029 تک ہے ۔ بس سروس بند ہونے سے سرکاری خزانے کو بھاری نقصان ہو گا اور سبسڈی بڑھانا پڑے گی۔ لال سپیڈو بس سڑکوں پر نہ چلی تو 2029 تک حکومت کو 12 ارب 96 کروڑ 80 لاکھ روپے سبسڈی کی مد میں ادا کرنا ہوں گے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *