وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کااجلاس منعقدہوا، اجلاس میں افغان مہاجرین کی رجسٹریشن کارڈزمیں توسیع کی منظوری سمیت اہم فیصلے کئے گئے۔
تفصیلات کےمطابق وفاقی کابینہ نے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیاگیا۔ اعلامیہ کے مطابق وفاقی کابینہ نے افغان مہاجرین کے لیے پروف آف رجسٹریشن کارڈز کی مدت میں 30 جون تک توسیع کی منظوری دے دی اور ان کی وطن واپسی تیسرے مرحلے میں شروع ہو گی۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں رجسٹریشن کارڈ کے حامل افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے لیے کسی حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔ اسلام آباد میں اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے کے ترجمان کے مطابق رجسٹریشن کارڈ کے حامل تقریباً 13 لاکھ افغان باشندے اب بھی پاکستان میں مقیم ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ وزارت مملکت اور سرحدی علاقوں کی سفارش پر وفاقی کابینہ نے افغان مہاجرین کی رجسٹریشن کارڈز کی یکم اپریل کو ختم ہونے والی معیاد میں 30 جون 2024 تک توسیع کردی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ رجسٹریشن کارڈ کے حامل افغان مہاجرین کو منصوبے کے تیسرے مرحلے میں وطن واپس بھیجا جائے گا جہاں ان کی واپسی کا عمل پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم غیر ملکی شہریوں کی وطن واپسی کے بعد شروع ہوگا۔ کابینہ کے ارکان کو بتایا گیا کہ رجسٹریشن کارڈ رکھنے والے پاکستان میں سکول، بینک اکاؤنٹس اور دیگر سہولیات سے استفادہ کرتے ہیں۔ دریں اثنا، بیان میں بتایا گیا کہ بغیر کسی شناختی دستاویزات کے پاکستان میں مقیم غیر ملکی باشندوں کی وطن واپسی کا پہلا مرحلہ جاری ہے۔ مہاجرین کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے کے ترجمان قیصر خان آفریدی نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رجسٹریشن کارڈ کے حامل 52 فیصد افراد خیبر پختونخوا میں رہتے ہیں، 3لاکھ 30ہزار افراد بلوچستان، 1لاکھ 60ہزار پنجاب اور 60ہزار سندھ میں ہیں جن کی اکثریت کراچی میں مقیم ہے۔ نگران حکومت نے گزشتہ سال اکتوبر میں سکیورٹی خدشات کے پیش نظر ملک میں غیرقانونی طور پر رہنے والے تمام غیر ملکیوں کی وطن واپسی کا اعلان کیا تھا۔
اس اقدام کا مبینہ طور پر مقصد ملک میں غیرقانونی طور پر رہنے والے افغان مہاجرین کو وطن واپس بھیجنا تھا لیکن حکام اس کی سختی سے تردید کرتے آئے ہیں۔ دستاویزات کے بغیر رہنے والے افغانوں مہاجرین کی وطن واپسی کا عمل یکم نومبر سے شروع ہوا تھا اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ حکام کا بتایا تھا کہ ملک میں تقریباً 17 لاکھ غیر قانونی افغان باشندے ہیں جن میں سے زیادہ تر 40 سال سے پاکستان میں مقیم ہیں۔ افغان طالبان کی حکومت نے اس اقدام پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان نے مہاجرین کے معاملے کو ان کی حکومت پر دباؤ ڈالنے کیلئے استعمال کیا ہے۔