موبائل فونز قیمتوں میں 3 ہزار روپے سے 18ہزار روپے تک کمی ہوگئی

موبائل فونز قیمتوں میں 3 ہزار روپے سے 18ہزار روپے تک کمی ہوگئی

ملک میں موبائل فونز کی قیمتوں میں ہزاروں روپے کی کمی کردی گئی۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان میں مقامی سطح پر تیار ہونیوالے موبائل فونز اور بیرون ملک سے درآمد کیے گئے موبائل فونز کی قیمتوں میں مسلسل کمی کا رجحان دیکھنے میں آرہا ہے۔ رپورٹس کے مطابق گزشتہ 4ماہ میں موبائل فونز کی قیمتوں میں 3ہزار روپے سے 18ہزار روپے تک کمی رپورٹ کی گئی۔ماہرین کے مطابق موبائل فونز کی قیمتیں ڈالر کی قدر میں استحکام، ایف بی آر کی نئے اور استعمال شدہ موبائل فونز کی ڈیوٹی میں کمی اور مقامی سطح پر موبائل بنانے والوں کو سامان درآمد کرنے میں ریلیف ملنے سمیت دیگروجوہات کی وجہ سے کم ہوئیں۔

 

مزید پڑھیں: موبائل فونز کی قیمتوں میں 10ہزار روپے تک کی کمی

 

سمارٹ فون صارفین کیلئے اچھی خبر ہے کہ مقامی سطح پر تیار ہونے والے سمارٹ موبائل فونز کی قیمت میں تین ہزار روپے سے لے کر 18 ہزار روپے تک کی کمی ہوئی ہے۔ موبائل برانڈز کے بارے میں بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ویگو ٹیل، انفینکس، ریڈ می، سام سانگ، آئی ٹیل، او پو اور شاومی سمیت دیگر موبائل فون بنانے والی کمپنیوں نے نئے ماڈلز جاری کیے ہیں۔ نئے ماڈلز جہاں دیکھنے میں خوبصورت ہیں وہیں استعمال میں آسان ہونے کے ساتھ ساتھ صارف کو کئی نئے اچھے آپشنز فراہم کر رہے ہیں۔ جن میں سب اہم بات یہ ہے ان کی قیمت ماضی کے مقابلے میں کم ہے۔ یہ موبائل فونز نئی ٹیکنالوجی متعارف کروا رہے ہیں۔ بیٹری اور ہائی ریزولوشن کے کیمرے جیسے دیگر آپشنز بھی ان موبائل فونز میں موجود ہیں۔

مزید پڑھیں: آئی فون صارفین کیلئے اچھی خبر آگئی

تاجروں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اس وقت مقامی سطح پر موبائل فون بنانے والی کمپنیوں کو ماضی کی طرز کی مشکلات کا سامنا نہیں ہے، اب ایل سی بینک آسانی سے کھول رہے ہیں جس کی بدولت ملک میں خام مال کی درآمد ممکن ہورہی ہے۔ خام مال کی موجودگی کی وجہ سے کراچی کی ویران موبائل فونز کی فیکٹریاں ایک بار پھر سے آباد ہوگئی ہیں۔ اب کام تین شفٹوں میں جاری ہے۔پاکستان میں تقریبا 30 کے قریب موبائل فون بنانے والی کمپنیاں کام کر رہی ہیں۔ یہ کمپنیاں پاکستان میں عالمی معیار کے موبائل فون تیار کر رہی ہیں۔ پاکستان میں تیار ہونے والے موبائل فونز نا صرف پاکستان میں استعمال ہو رہے ہیں بلکہ اب پاکستان سے باہر بھی بھیجے جا رہے ہیں۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *