1.1 بلین ڈالر کی قسط کی منظوری، آئی ایم ایف کا پاکستان سے ڈو مور کا مطالبہ

1.1 بلین ڈالر کی قسط کی منظوری، آئی ایم ایف کا پاکستان سے  ڈو مور کا مطالبہ

عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ کی پاکستان کو 1.1 ارب ڈالر کی قسط منظوری کے لیے میٹنگ رواں مہینے کے آخر میں ہوگی۔

تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کا اجلاس 29 اپریل کو ہو گا جس میں پاکستان کے لیے 1.1 بلین ڈالر فنڈنگ کی منظوری دی جائے گی۔ نئے پروگرام  کے تحت پاکستان انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کیساتھ 24ویں قرض کے منصوبے میں داخل ہو گا ، پاکستان کو قسط کے حصول کیلئے ٹیکس نیٹ کو وسیع ، توانائی کے شعبے میں ہونیوالے نقصانات اور سبسڈی میں کمی کی 3 بڑی شرائط کو پورا کرنا ہو گا ۔29 اکتوبر کو آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے لیے 3 ارب ڈالر کی اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ کی آخری قسط کی منظوری دیے جانے کا امکان ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال جون 2023میں عالمی مالیاتی ادارے نے پاکستان کیلئے 3 ارب ڈالر فنڈ کی منظوری دی تھی جبکہ نئے پروگرام کیلئے آئی ایم ایف کے وفد کا اگلے ماہ پاکستان کا دورہ متوقع ہے ۔

زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ :

رواں مالی سال ملکی زرِ مبادلہ ذخائر میں4ارب ڈالرز سے زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے دستیاب اعدادوشمارکے مطابق گزشتہ مالی سال کے اختتام پرملکی زرمبادلہ کے ذخائر کا مجموعی حجم 9.335 ارب ڈالرریکارڈکیاگیاتھا، 30 جون 2023 کوختم ہونے والے مالی سال کے اختتام پرسٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائرکاحجم 3.912 ارب ڈالر اورکمرشل بینکوں کے پاس زرمبادلہ کے ذخائرکاحجم 5.423 ارب ڈالرتھا۔

رواں مالی سال کے آغازسےاب تک زرمبادلہ کے ذخائرمیں مجموعی طورپر4.044 ارب ڈالراضافہ ہواہے۔ سٹیٹ بینک کی جانب سے گزشتہ ہفتے کے اختتام پرجاری اعدادوشمارکے مطابق 29مارچ کوختم ہونے والے ہفتے میں ملکی زرمبادلہ کے مجموعی ذخائرکاحجم 13.379ارب ڈالرریکارڈکیاگیا جس میں سٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائرکاحجم 8.040 ارب ڈالر اوربینکوں کے پاس زرمبادلہ کے ذخائرکاحجم 5.339 ارب ڈالرہے۔

آئی ایم ایف سے مذاکرات، وزیر خزانہ کا اہم بیان:

دوسری جانب وفاقی گزشتہ ہفتے وزیرخزانہ ومحصولات محمداورنگزیب نے ایک بیان میں کہا تھا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے مذاکرات سےپاکستانی کرنسی کی قدر میں بڑی کمی کا امکان نہیں ہے، پاکستان یو ایس انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ فنانس کارپوریشن اور ایگزم بینک کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔ بلوم برگ کو انٹرویو میں وزیرخزانہ نے کہنا تھا کہ عمومی طور پر پاکستانی کرنسی کی قدر میں سالانہ 6 سے لیکر8فیصد کی حد سے زیادہ کمی کاکوئی جوازنہیں ہے۔ اس بارآئی ایم ایف سے مذاکرات میں پاکستان کو اربوں ڈالر کے قرضوں کے حصول کے ساتھ ساتھ ملک میں اقتصادی اصلاحات کے ایجنڈا پر عمل درآمد تیز ہو گا اور ان مذاکرات سے کرنسی کی قدرمیں کسی بڑی کمی کاکوئی امکان نہیں ہے۔

پاکستان میں زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہواہے، ایکسچینج ریٹ مستحکم ہے، ترسیلات زراوربرآمدات میں اضافہ ہواہے، ان سب میں جو چیزسب کچھ تبدیل کرسکتی ہے وہ تیل کی قیمتیں ہیں۔انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت زراعت اورانفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت صنعتوں کو فروغ دینا چاہتی ہے، حکومت بالخصوص آئی ٹی اورزراعت پرخصوصی توجہ دے رہی ہے تاکہ آنے والے برسوں میں نمو کی شرح کو4 فیصد سے اوپرلایا جاسکے۔ وزیرخزانہ نے کہناتھا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف مشن کے مئی میں دورہ پاکستان اور نئے قرضہ پروگرام کیلئے جون کے آخر یا جولائی کے آغاز میں سٹاف سطح کے معاہدے کی امیدہے۔

وزیرخزانہ نے واشنگٹن ڈی سی میں امریکہ کے نائب وزیرخارجہ ڈونلڈ لواورامریکی محکمہ خارجہ کی پرنسپل پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سکریٹری ایلزبتھ ہورسٹ سے عالمی بینک کے ہیڈ کوارٹر میں ملاقات کی تھی۔ ملاقات میں پاکستان اورامریکا کے درمیان متبادل توانائی کے ذرائع، زراعت، موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے وموسمیاتی موزونیت اور ٹیک انڈسٹری میں تعاون پر خصوصی زور دیا گیاتھا ۔فریقین نے اقتصادی شراکت داری میں اضافہ کی ضرورت پربھی زوردیا ۔  وزیر خزانہ نے امریکی عہدیداروں کو پاکستان میں اصلاحات کے ایجنڈے کے بارے میں بھی بتایا اورکہاکہ ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے ، توانائی کے شعبے کے مسائل کے حل اور سرکاری اداروں کی نجکاری کے عمل کو تیز کرنا اصلاحات کے عمل میں شامل ہے۔

انہوں نے آئی ٹی، قابل تجدید ذرائع، زراعت اور معدنیات میں امریکی سرمایہ کاری کے لیے ابھرتے ہوئے مواقع کی نشاندہی بھی کی تھی۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان یو ایس انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ فنانس کارپوریشن اور ایگزم بینک کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔ وزیرخزانہ نے واشنگٹن ڈی سی میں پاکستان سٹاف ایسوسی ایشن آف ورلڈ بینک وآئی ایم ایف سے بھی ملاقات کی تھی ۔وفاقی وزیرنے نے ایسو سی ایشن کوحکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے کے بارے میں آگاہ کیا تھا اورکہاکہ اس کے تحت ٹیکس کی بنیاد میں وسعت، توانائی کے شعبے میں اصلاحات، ڈیجیٹلائزیشن، نجکاری، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پرتوجہ دی جارہی ہے۔ پاکستانی معیشت کی بحالی اور پائیدار ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے مالیاتی نظم و ضبط پر سختی سے عمل کرنااصلاحاتی ایجنڈے میں شامل ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *