لاہور پولیس نے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کو 9 مئی کے واقعات میں شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے خلاف لاہور میں درج 15مقدمات کی تفتیش میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جس کی روشنی میں لاہور پولیس نے سابق وفاقی وزیر کو 9 مئی کے اہم مقدمات میں شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا ۔فواد چوہدری کو گرفتار ملزمان کے بیانات کی روشنی میں شامل تفتیش کیا جائیگا۔
اس حوالے سے لاہور ہائیکورٹ میں فواد چوہدری کی حفاظتی ضمانت میں توسیع کے لیے دائر متفرق درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت نے سابق وفاقی وزیر کی 36 مقدمات میں حفاظتی ضمانتوں میں توسیع کر دی اور قرار دیا کہ فواد چوہدری کی ویڈیو لنک سے متعلق درخواست کے فیصلے کے بعد حفاظتی ضمانت کی 7 دن کی مدت شروع ہوگی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس پر سماعت کی، فواد چوہدری اپنی اہلیہ حبا فواد کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے، عدالت میں دوران سماعت جسٹس عالیہ نیلم نے ایڈوکیٹ احسن بھون کو مخاطب کرتے ہوئے پوچھا کہ ’آپ 18 تاریخ کے بعد چیف جسٹس کے پاس پیش نہیں ہوئے؟‘، جس پر انہوں نے بتایا کہ ’ہم آج چیف جسٹس کے پاس پیش ہوئے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ جلد سماعت کی درخواست دائر کریں‘، جس پر جسٹس فاروق حیدر نے ریمارکس دیئے کہ چیف جسٹس انسداد دہشت گردی عدالت کے کیسز میں کوئی آڈر نہیں کر سکتے‘۔
جبکہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کی حفاظتی ضمانت میں توسیع کی درخواست 2 رکنی بنچ کو ارسال کی تھی، لاہور ہائیکورٹ میں فواد چوہدری کی حفاظتی ضمانت میں توسیع کے لیے دائر متفرق درخواست پر چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے سماعت کی جہاں درخواست گزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ ’لاہور ہائیکورٹ نے سابق وفاقی وزیر کی 36 مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور کر تھی، عدالت تمام مقدمات میں عبوری ضمانتوں کی توسیع کا حکم دے‘، جس پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ ملک شہزاد احمد خان نے کیس کی فائل جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ کو بھیجتے ہوئے ریمارکس میں کہا کہ ’آپ دو رکنی بنچ سے فوری رجوع کر سکتے ہیں‘۔