متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم ) کے رکن قومی اسمبلی مصطفیٰ کمال نے قومی اسمبلی میں تقریر کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا ہےکہ ملکی معیشت سے جلد از جلد سود کا خاتمہ کیا جائے ۔
اسی میں ہماری خیر خوائی ہے ورنہ سود کا کاروبار اللہ سے جنگ کرنے کے مترادف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 1973 ءکے آئین میں واضح طور پر لکھا کہ جتناجلد ہوسکے سود سے چھٹکارا حاصل کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج51 سال گزر گئے ہیں، ہم ملک سے سود کا خاتمہ نہیں کرسکے اور نہ ہی آئین پر عمل کرسکے۔ تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کے رہنما مصطفیٰ کمال نے قومی اسمبلی میں تقریر کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک سے سودی نظام کا خاتمہ ضروری ہے ، انہوں نے کہا کہ قائد اعظم اور قائد جمہوریت نے سود کے خاتمے کا وعدہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آئین میں سود جلد ازجلد ختم کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے، سودی نظام کے کاروبار سے ہم اللہ اور رسول سے جنگ کے مرتکب ہورہے ہیں۔ ایم کیو ایم کے رہنما کا کہنا تھا کہ عدالتیں سود کو ختم کرنے کے فیصلے دے چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر خزانہ معاشی بہتری کی بات کررہے ہیں، لیکن سودی نظام معیشت کی بہتری کیا اللہ اور رسول سے جنگ جیتنے کی بات نہیں ہے؟۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ اللہ کی کتاب رسول کی کتاب قائد اعظم و قائد جمہوریت کی بات مان نہیں رہے اور معیشت کی بہتری کی باتیں کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جنگ سے بچنے کے لئے بھارتی پائلٹ واپس کیا، ہم نے کارگل پر امریکہ سے مدد جنگ سے بچنے کے لئے مانگی لیکن اللہ سے جنگ کرنے کو ہماری حکومتیں تیار ہیں۔ ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ حکومت گرانی یا بچانی ہوں ہوتو رات کو سپریم کورٹ کھلتی ہے لیکن سود کیس پر سپریم کورٹ دو سال سے شریعہ بنچ نہیں بنا رہی ہے۔ ایم کیو ایم کے مرکزی رہنما مصطفیٰ کمال کے مطابق اللہ اور رسول کی بات نہ ماننے پر آئین سے اللہ ہی حاکم اعلیٰ ہے کے الفاظ نکال دیں یہ منافقت نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری ذوالفقار علی بھٹو کو اگلے جہان جواب دینے کی بات کرتے ہیں۔
آصف علی زرداری سود کے خاتمے کے لئے اگلے جہان کی بات کریں۔ پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ ارکان نے سود کے خاتمے کے ایم کیو ایم کے مرکزی رہنما مصطفیٰ کمال کے مطالبے کی حمایت کردی۔ رکن قومی اسمبلی اور پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان نے کہا کہ میں ہمیشہ حکومت اور اپوزیشن میں سود کے خاتمے کا مطالبہ کرتا رہا ہوں۔ علی محمد خان کا کہنا تھا کہ 75 سال سے اسٹیٹ بینک وزارت خزانہ قائد اعظم کے سود کے خاتمے کی بات کو پس پشت ڈال رہے ہیں، جبکہ قائد اعظم دنیا میں سودی نظام کے فیل ہوجانے کی بات کرچکے ہیں۔