ایرانی صدر ڈاکٹر سیدابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان پر امریکہ کا ردعمل سامنے آگیا۔ امریکا نے کسی ملک یا شخص کا نام لئے بغیر ایران کے ساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبر دار کر دیا ۔
تفصیلات کے مطابق ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان اور ایران کے تجارتی معاہدوں کے سوال پر جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر غور کرنے والوں کو پابندیوں کے ممکنہ خطرے سے آگاہ رہنے کا بہتر مشورہ دیتے ہیں۔ امریکی ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکا پاکستان کی سب سے بڑی برآمدی منڈی اور اس کے بڑے سرمایہ کاروں میں سے ایک ہے۔ دوسرے ملک سے تجارت سے قبل سوچنا ہو گا کہ یہ پاکستان کے لئے مفید ہے یا اس کے مضر اثرات مرتب ہوں گے کیوں کہ امریکا20 برس سے پاکستان میں ایک بڑا سرمایہ کار بھی ہے، پاکستان کی اقتصادی کامیابی دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ امریکا ممکنہ پابندیوں کا جائزہ نہیں لے رہا۔
ہم اپنی شراکت کو جاری رکھنے کے منتظر ہیں۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان کے بیان میں پاکستان کا نام لیے بغیر کہا گیا ہے کہ ہم ایران کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر غور کرنے والے کسی بھی ملک یا شخص کو امریکی پابندیوں کے ممکنہ خطرے سے آگاہ رہنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ خیال رہے کہ امریکا کی جانب سے یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ایرانی صدر ڈا کٹرسید ابراہیم رئیسی پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر پہنچے ہیں ان کے تین روزہ سرکاری دورے کے دوران ملین ڈالرز کے معاہدے طے پانے کے امکانات بھی ہیں۔ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے مشترکہ پریس کانفرنس میں پاک ایران تجارتی حجم کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق کا اظہار کیا اور تجارت، سائنس ٹیکنالوجی، زراعت، صحت، ثقافت اور عدالتی معاملات سمیت مختلف شعبوں میں 8 معاہدوں پر دستخط کئے۔