اسلام آباد ہائیکورٹ کا جج ابوالحسنات کو واپس متعلقہ ڈیپارٹمنٹ بھیجنے کا فیصلہ

اسلام آباد ہائیکورٹ کا جج ابوالحسنات کو واپس متعلقہ ڈیپارٹمنٹ بھیجنے کا فیصلہ

اسلام آباد ہائیکورٹ کا سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو سزا سنانیوالے جج سے متعلق بڑا فیصلہ آگیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو سزا سنانیوالے جج ابولحسنات محمد ذوالقرنین کو متعلقہ ڈیپارٹمنٹ میں واپس بھیجنے کا فیصلہ کر لیا۔ اس حوالے سے خصوصی عدالتوں کے انسپکشن جج جسٹس محسن اختر کیانی نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق کیانی کو ابوالحسنات محمد ذوالقرنین کو واپس بھیجنے کی سفارش ارسال کردی۔سفارش میں کہا گیا ہے کہ جج ابولحسنات ذوالقرنین کی خدمات لاہور ہائیکورٹ کو واپس کی جائیں۔

واضح رہے کہ جج ابوالحسنات ذوالقرنین پر مس کنڈکٹ کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ارباب محمد طاہر نے دہشت گردی کے مقدمے میں ملزم عامر مسعود مغل کی ضمانت منظوری کا تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین سے متعلق نوٹ بھی لکھا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایڈمنسٹریٹو کمیٹی کو معاملہ انتظامی سائیڈ پر دیکھنے کیلئے نوٹ لکھا۔ مذکورہ نوٹ میں عدالت نے لکھا کہ اس مرحلے پر جج سے متعلق کسی قسم کی آبزرویشن دینے میں تحمل کا مظاہرہ کررہے ہیں۔

جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو 10، 10 سال قیدِ بامشقت کی سزا سنائی تھی ۔عمران خان اور شاہ محمود قریشی پر سائفر کیس میں ملکی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کا الزام تھا جب کہ دونوں سیاست دان ان الزامات کی ترید کرتے رہے ہیں۔ تحریکِ انصاف نے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل کر رکھی ہے جوکہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیرِ سماعت ہے۔  تحریک انصاف کا موقف ہے کہ سزا اس وقت ہوتی ہے جب کوئی جرم ثابت ہو۔ملزمان پر جرم ثابت نہیں ہوا اور ٹرائل مکمل ہوئے بغیر سزا سنا ئی گئی۔ ان کے بقول خصوصی عدالت کا فیصلہ اسی طرح ہے کہ گھر میں عدالت لگائیں اور خودی اس پر جرح کرنے کے بعد فیصلہ سنا دیں۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *