اپوزیشن لیڈر خیبر پختونخوا اسمبلی ڈاکٹرعباد اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو ایسے لوگ پسند ہیں جنہیں گالیاں دینی آتی ہوں اس کی زندہ مثال وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور ہے۔
اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ کا آزاد ڈیجیٹل سے خصوصی گفتگو کے دوران کہنا تھا کہ باقی اسمبلیوں میں ریزو سیٹوں پر حلف لیا گیا ہے، خیبر پختونخوا میں بھی جلد ہی ریزو سیٹوں پر حلف لیا جائےگا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف والوں کو بڑھکیں مارنے، بکواس کرنے گالم گلوچ اور گالیاں دینے پر ووٹ ملتا ہے اور سربراہ پاکستان تحریک انصاف عمران خان کوبھی ایسے ہی لوگ چاہئییں جو اس کام میں ماہر ہوں ، اس کی زندہ مثال وزیر اعلی کے پی علی امین گنڈا پورہیں۔ انکا لیڈر 120 دن کنٹینر پر ناچتا رہا، وہاں انہیں کوئی ریلیف نہیں ملا، اُسی طرح آج وزیر اعلی علی امین گنڈا پور کو بھی بڑھکیں مارنے سے کچھ نہیں ملے گا۔
اپوزیشن لیڈر خیبر پختونخوا اسمبلی نے کہا کہ کیا خیبرپختونخوا کیلئے الگ آئین ہے؟یہ صوبہ بھی پاکستان کا حصہ ہے، اپوزیشن نو منتخب اراکین صوبائی سے حلف نہ لینے کی صورت میں سپیکر اور حکومت کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کریں گے ۔ اس حوالے عدالتی تحریری فیصلہ بھی آچکا ہے جس کی خیبر پختونخوا کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہی ہے ۔ وزیر اعلی کے اپنی کابینہ کے ہمراہ رات کو کور کمانڈر سے ملتا ہے اور دن کو ان ہی کے خلاف بڑھکیں ماررہا ہوتا ہے،انہوں نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ فتنہ خان نے ہماری ثقافت کو برباد کر دیاہے ، وزیر اعلی خیبر پختونخوا رات کو وزیر اعظم کے پیر پڑتے ہیں، اور دن کو یہ کچھ اور کہہ رہے ہوتے ہیں ۔
خیبر پختونخوا کا نو منتخب اراکین سے حلف نہ لینے کا فیصلہ:
دوسری جانب خیبر پختونخوا حکومت بھی عدالتی فیصلہ آنے کے باوجود نومنتخب اپوزیشن ارکان سے حلف نہ لینے کے معاملے پر پیچھے نہیں ہٹ رہی، جبکہ خیبرپختونخوا اسمبلی کے سپیکربابر سلیم سواتی کو حکومت کی پشت پناہی حاصل ہے ۔
خیال رہے کہ چند روز قبل خیبرپختونخوا حکومت کا صوبائی اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر منتخب اپوزیشن ارکان سے حلف نہ لینے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور پشاور ہائیکورٹ کے واضح احکامات کے باوجود صوبائی حکومت اجلاس بلانے سے انکاری ہے۔ سپیکر کے پی اسمبلی نےاس معاملےپر قانونی ماہرین سے مشاورت کے سیشن بھی کیے۔ ذرائع نے بتایاتھا کہ خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے پشاور ہائیکورٹ فیصلے کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ کامخصوص نشستوں سے متعلق فیصلہ آنے تک پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی جائے گی۔ وکیل سپیکر علی عظیم آفریدی کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کا نو منتخب ارکان کے حلف سے متعلق مشاورت کا عمل جاری ہے، اس بات کی امید کہ آج کوئی حتمی فیصلہ ہو جائے گا۔
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے پشاور ہائیکورٹ نے خیبر پختونخوا اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر نو منتخب ارکان سے حلف لینے کا حکم جاری کیا گیا تھا۔ خیبرپختونخوا اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر نومنتخب ارکان سے حلف نہ لینے کے حوالے سے پشاور ہائیکورٹ کے جج جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے 24 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا تھا جس کے مطابق وزیراعلی خیبرپختونخوا اور صوبائی کابینہ کو اسمبلی اجلاس طلب کرنے کے لئے اقدامات اٹھانےکا حکم دیا گیاتھا۔
عدالت کا تحریری فیصلہ:
عدالت کی جانب سے گزشتہ ہفتے تفصیلی فیصلہ جاری کیا گیا تھا جس کے مطابق آئین کے آرٹیکل 105 کے تحت 14 دن کے اندرکے پی اسمبلی کا اجلاس طلب کیا جائےاور کے پی میں سینٹ انتخابات سے قبل نو منتخب ممبران سے حلف لیا جائے۔ جاری فیصلے کے مطابق اسپیکر کے پی اسمبلی کو ہدایت کی گئی ہے کہ نو منتخب مخصوص نشست ممبران سے حلف لیں، مخصوص نشستوں پر نو منتخب ممبران کو حلف سے روکنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔
عدالت میں منتخب ارکان کی درخواست:
رواں ماہ کے شروع میں کے پی اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر ارکان سے حلف نہ لینے کے معاملے پر منتخب ارکان نے پشاور ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی ۔ جس میں مؤقف اختیار کیا گیاتھا کہ عدالتی احکامات کے باوجود ارکان سے حلف نہیں لیا گیا، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر نے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی ہے۔درخواست گزاروں نے کہا کہ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کو توہین عدالت پر نااہل قرار دیا جائے۔ رٹ درخواستیں پختونخوا اسمبلی میں نو منتخب پی پی پی، مسلم لیگ ن، جے یو آئی کی مخصوص نشستوں پر منتخب ممبران کی جانب سے دائر کی گئی تھی ۔ خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 28مارچ کو پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے اسپیکر صوبائی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر نومنتخب ارکان صوبائی اسمبلی سے حلف لینے کی ہدایت کی گئی تھی ۔