وفاقی وزیرخزانہ محمداورنگزیب نے کہا ہے کہ رواں سال سرکاری اداروں کےنقصان کا حجم دس کھرب روپےہے، ٹیکس نہ بڑھا یا تو انٹرنیشنل مونیٹری فنڈ ( آئی ایم ایف) کا ایک اور پروگرام لینا پڑے گا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرخزانہ محمداورنگزیب اور آزاد جموں وکشمیر کے سابق صدر وپاکستانی سفیر سردار محمد مسعود خان نے پاکستانی وفد کے دورہ امریکہ کے حوالے سے واشنگٹن میں پریس بریفنگ دی۔ ا ن کا کہنا تھا کہ نٹرنیشنل مونیٹری فنڈ ( آئی ایم ایف) کا مشن مئی کے وسط تک پاکستان پہنچے گا، آئی ایم ایف کی شرائط پرفیصلہ بھی مئی میں ہوگا، ایف بی آر سسٹم کو ڈیجیٹلائزیشن کر رہے ہیں، بڑے سرمایہ کاروں کا پاکستان میں سرمایہ لگانے کا عندیہ دینا خوش آئند اقدام ہے۔ اس سے پاکستان کی معیشت مضبوط ہو گی اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو گا ، بیرونی سرمایہ کاری کسی بھی ملک کے لئے ترقی کا باعث ہوتی ہے جس بھی ملک میں بیرونی سرمایہ کار پیسہ لگاتے ہیں اس ملک کو ترقی کو کوئی نہیں روک سکتا ۔
اس لئے ضروری ہے کہ بیرونی سرمایہ کار پاکستان میں پیسہ لگائیں ، اس سے ملک کی معیشت ترقی کی راہ پر گامزن ہو گی ۔ محمداورنگزیب کا مزیدکہنا تھا کہ ملک میں سرمایہ کاروں کا اعتمادبحال کرنے کے لئے ہر ممکنہ اقدامات کریں گے، سعودی عرب بھی پاکستان میں 5ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا، مشکلات اور چیلنجز کے باوجود ہمیں آگے بڑ ھنے کے لئے مزید محنت کرنا ہو گی ۔ اس کے لئے ہم سے جو بھی ہو سکا کریں گے ، اور ملک کو آگے لے جانے کے لئے دن رات محنت کریں گے ، تاکہ ہماری آنے والی نسلوں کو پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹیکس نظام میں لیکیج اور خسارے کو کنٹرول کرنا ہے، ٹیکس نظام کی بہتری سے محصولات میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے ایس اینڈ پی گلوبل اور فچ ریٹنگز کے نمائندوں سے ملاقات کی اورٹیکس، توانائی ، نجکاری کے ترجیحی شعبوں میں جاری اصلاحات پر روشنی ڈالی۔