طلال چودھری نے کہا ہے کہ نوازشریف کا وزیر اعظم نہ بننا مستقبل کی سیاست کے لئے تھا ان کا وزارت عظمیٰ سے پیچھے ہٹنے کا فیصلہ بڑا تھا۔
الیکشن پر مسلم لیگ ن کو بھی تحفظات ہیں، پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما طلال چودھری کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کو چاہیے تحریکوں کے بجائے ٹیبل پر معاملات کو حل کریں۔ انہوں نےنجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن کی تاحال باضابطہ رپورٹ نہیں آئی ، آفیشلی رپورٹ تک انتظار کرنا ، اس وقت مجھ سے بڑے عہدوں پر وزیراعظم ، وزیرداخلہ اپنا بیان ریکارڈ کرا چکے ہیں، ان کی اہمیت میرے کہنے سے زیادہ ہے، فیض آباد دھرنے کے مقاصد مذہبی نہیں سیاسی تھے۔ جس کا مقصد مسلم لیگ ن کو نقصان پہنچانا تھا، چند مذہبی جماعتوں کو ن لیگ کا ووٹ خراب کرنے کیلئے استعمال کیا گیا۔
پھر توہین مذہب کے الزامات لگائے گئے، نوازشریف پر سیاہی پھینکی گئی، خواجہ آصف پر جوتا اچھالا گیا، احسن اقبال پر گولی چلائی گئی، ہمارے رہنماؤں کے گھروں پر حملے کئے گئے، توہین رسالت کے سلوگن کو الیکشن 2018میں ہمارے خلاف استعمال کیا گیا، ہمیں مالی، جانی ہی نہیں سیاسی نقصان پہنچانے کیلئے یہ سب کچھ کیا گیا۔ہمیں کمیشن کی رپورٹ کا انتظار کرنا چا ہیے اور نتائج خود نہیں بتانے چاہئیں۔ ساری چیزیں اور کردار سامنے آگئے ہیں، خواجہ آصف اور احسن اقبال بڑے ذمے دار لوگ ہیں وہ سب کچھ ٹھیک کہہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فیض آباد دھرنا سازش جتنی وفاق کے خلاف تھی۔
اتنی ہی پنجاب کے خلاف بھی تھی، پنجاب میں بھی ن لیگ کی حکومت تھی، یہ سارا معاملہ ٹی ایل پی، ملی مسلم لیگ، مرکزی مسلم لیگ کے نام سے ساری جماعتیں کھڑی کی گئیں، تاکہ ن لیگ کا دائیں بازو کا اہلحدیث اور اہلسنت کا ووٹ توڑا جاسکے۔ ہم نہیں چاہتے تھے کہ پاکستان کو کوئی نقصان پہنچے، ہم نے اپنا سیاسی نقصان کیا، اگر کسی وزیرکو ہٹایا تو امن وامان کی خاطر ہٹایا گیا، کیسے ممکن ہے کہ شہبازشریف حکومت اور پارٹی کو نقصان پہنچنے دیتے۔