پاکستان کے مایہ ناز امپائر علیم ڈار نے ایک اور اعزاز اپنے نام کر لیا ۔ کرکٹ کی تاریخ میں ریکارڈ یچز کے بعد وہ مسلسل 25 سال ذمہ داریاں نبھانے والے دنیا کرکٹ کے پہلے امپائر بن گئے ہیں۔
علیم سرور ڈار 6جوں 1968 کو پہلوانوں کے شہر گوجرانوالہ میں پیدا ہوئے، انہوں نے 16 فروری 2000 کو بطور امپائر گوجرانوالہ میں سری لنکا اور پاکستان کے درمیان ون ڈے میچ سے ڈبیو کیا۔جلد ہی ان کو آئی سی سی انٹرنیشنل پینل میں جگہ مل گئی، وہاں سے ایلیٹ پینل کا حصہ بنے۔ 21 اکتوبر 2003 کو ڈھاکہ میں انگلینڈ اور بنگلہ دیش کا ٹیسٹ میچ سپروائز کیا، 7 مئی 2009 میں دبئی سٹیڈیم میں پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان ٹی20 میں امپائرنگ کا آغاز کیا۔ 3 بار دنیا کے بہترین امپائر کا ایوارڈ پانے والے علیم ڈار نے 231 ون ڈے میچز میں امپائرنگ کی، 145 ٹیسٹ میچز ان کے ریکارڈ پر ہیں۔ 70 ٹی ٹوئنٹی میچز میں علیم ڈار نے فرائض نبھائے۔ 2010
میں پرائیڈ آف پرفارمنس اور 2013 میں حکومت پاکستان کی جانب سے ستارہ امتیاز پانے والے علیم ڈار 5 ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں امپائرنگ کرنے کا کارنامہ بھی رکھتے ہیں۔ علیم ڈار نے 2006 اور 2009 میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے فائنلز سپروائر کیے، 2007 اور 2011 کا ون ڈے ورلڈکپ کا فائنل جب کھیلا گیا تو وہ اس وقت بھی میدان میں موجود تھے۔ 2009 میں ویمن ورلڈکپ کا فائنل بھی بطور امپائر ان کے کریڈٹ پر ہے۔ سب سے کم عمری میں 100 ٹیسٹ میچز میں امپائرنگ کرنے کیساتھ 100 سے زیادہ ٹیسٹ میچز کرانے والے ٹاپ تھری امپائرز میں بھی شامل ہیں۔ سب سے کم عمری میں ورلڈکپ فائنل میں امپائرنگ بھی ان کےنام پر ہے۔ 19 سال وہ لگاتار آئی سی سی ایلیٹ پینل کا حصہ رہے، علیم ڈار کو 6 بار دنیا کے بہترین امپائرز کے لیے نامزد کیا گیا۔2008
میں انہیں ایشین کرکٹ کونسل نے بہترین ایشین امپائر قرار دیا۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی طرف سے علیم ڈار نے 2009، 2010 اور 2011 میں دنیا کے بہترین امپائرکا ایوارڈ وصول کیا۔ علیم ڈار بارش سے متاثرہ پاکستان اور نیوزی لینڈ کے ٹی ٹی ٹوئنٹی میچ میں احس رضا کیساتھ فیلڈ امپائِرنگ پینل کا حصہ تھے۔ جب وہ میدان میں اترے تو اس وقت امپائرنگ میں انہیں مجموعی طورپر 25 اور 2 ماہ ہوچکے تھے۔