گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا ہے کہ ملک میں گزشتہ ایک سال کے دوران مہنگائی میں تیزی سے کمی آئی ہے ، جوکہ گزشتہ سال کی نسبت کم ہو کر مارچ 2024میں کم ترین سطح 20 اعشاریہ 7 فیصد کی سطح پر آگئی ہے،مہنگائی کی شرح گزشتہ سال 2023میں 38فیصد کی بلند ترین سطح پر تھی۔
گورنراسٹیٹ بینک جمیل احمد نے واشنگٹن ڈی سی میں بین الاقوامی سرمایہ کاروں سے ملاقاتیں کیں ہیں اور طویل مدتی پروگرام کیلئے بھی امید ظاہر کی، مرکزی بینک کے گورنر کی یہ ملاقات آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک اجلاس کے موقع پر جے پی مورگن، سٹی بینک ، جیفریز اور دیگر مالیاتی اداروں کی جانب سے منعقدہ تقریبات کے موقع پر ہوئی ۔ جمیل احمد کی جانب سے شرکاء کو پاکستان کی معاشی صورتحال میں بہترین سے بھی آگاہ کیا گیا۔
دوسری جانب وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی پاکستان ا سٹاف ایسوسی ایشن آف ورلڈ بینک،آئی ایم ایف سے ملاقات ۔ محمد اورنگزیب نے ایسو سی ایشن کوحکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے کے بارے میں بتایا ۔وزیر خزانہ نےٹیکس کی بنیاد میں توسیع، توانائی کے شعبے میں اصلاحات سے آگاہ کیا ڈیجیٹلائزیشن، نجکاری، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے فروغ سے متعلق بھی آگاہ کیامعیشت کی بحالی اور مالیاتی نظم و ضبط پر عمل کرنااصلاحاتی ایجنڈے میں شامل ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان میں ٹیکسیشن، توانائی اور نجکاری کے اہم شعبوں میں مثبت اصلاحات جاری ہیں۔ پاکستان کی اقتصادی پالیسی آؤٹ لک پر جے پی مورگن سیمینار سے اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت آئی ایم ایف کیساتھ وسیع تر اور توسیعی پروگرام میں شامل ہونے کیلئے پرعزم ہے۔
وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر سے بھی ملاقات کی جہاں انہوں نے پاکستان کو چیلنجز سے نمٹنے میں آئی ایم ایف اور دیگر بینکوں کی مدد کا شکریہ ادا کیا۔ وفاقی وزیرخزانہ نے متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے مالیاتی امور سے بھی ملاقات کی، اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مشرق وسطیٰ کے بینکوں کے ساتھ دوبارہ منسلک ہونا چاہتا ہے۔ وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کی ڈوئچے بینک کے نمائندوں سے بھی ملاقات ہوئی، ملاقات میں گرین بانڈکےاجراء کیلئے پائیدارمالیاتی فریم ورک کے قیام پرتبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیرخزانہ محمداورنگزیب نےڈوئچےبینک کےحکومت پاکستان کیساتھ تعاون کو سراہا۔
واضح رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ وفد کے ہمراہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے نئے بیل آؤٹ پیکیج کے حصول کیلئے مذاکرات کرنے کے سلسلے میں امریکا میں موجود ہیں۔ اس سے قبل وزیر خزانہ نے واشنگٹن میں جی 24 اجلاس میں شرکت کیساتھ ورلڈ بینک کے صدر اجے بنگا اور سعودی وزیر خزانہ سمیت دیگر اہم رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کی تھیں۔ وزیر خزانہ کی انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کی ایم سی ٹی کی علاقائی نائب صدر ہیلا چیخروہو اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے صدر مساتسوگو اسکاوا سمیت ڈی ایف سی کے سی ای او اسکاٹ ناتھن سے بھی ملاقاتیں ہوئیں۔
اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ حکومت ریفارم ایجنڈے کو آگے بڑھائے گی، آئی ایم ایف سے قرض توسیع پروگرام پر بات چیت کا پلان ہے، نجی شعبے میں تجربے کو معاشی استحکام کیلئے بروئے کار لائیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی 01فیصد ناکافی ہے اسے 15 فیصد تک لے جانا پڑے گا اور انویسٹمنٹ ٹو جی ڈی پی کو بھی 15 فیصد تک لے جانا ہوگا۔