اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت رکوانے کے لئے امریکا کی ووٹنگ رکوانے کے لئے سر توڑ کو ششیں جاری ہیں۔
امریکا مختلف حیلے بہانوں سے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مستقل رکنیت سے دستبردار کرانے کی مذموم کو ششوں میں مصروف عمل ہے ۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق فلسطین کے صدر محمود عباس کو واشنگٹن کی جانب سے اقوام متحدہ کی مستقل رکنیت کی درخواست سے دستبردار ہونے کے لیے دباؤ کا سامنا ہے۔ تاہم فلسطینی صدر محمود عباس نے امریکی دباؤ کو یکسر مسترد کردیا ہے اقوام متحدہ کی مستقل رکنیت سے ہمیں کوئی نہیں روک سکتا، اس کے لئے ہمیں جو بھی کرنا پڑا کریں گے اور اقوام متحدہ کی مستقل رکنیت حاصل کر کے دم لیں گے ، امریکا اپنے حربے استعمال کر لے ہم بھی اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اس کے لئے جو بھی کرنا پڑا کریں گے۔
جس کے باعث آج ممکنہ طور پر سلامتی کونسل میں اس مسودۂ قرارداد پر رائے شماری ہوگی۔ بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق کسی بھی ملک کو اقوام متحدہ کی مستقل رکنیت کے لیے سلامتی کونسل کے 9 ارکان کی حمایت درکار ہوتی ہے جب کہ فلسطین کو 8 ارکان کی حمایت حاصل ہے جن میں روس، چین اور الجزائر شامل ہیں۔ اسرائیل فلسطین کی اقوام متحدہ کی مستقل رکنیت پر ہونے والی ووٹنگ کو رکوانے کے لیے سرگرم ہوگیا۔ امریکا بھی قرارداد کو ویٹو کرنے کے داغ سے اپنے دامن کو بچانے کے لیے قرارداد پر ووٹنگ کو ہی منسوخ یا ملتوی کرانا چاہتا ہے۔ امریکا اور اسرائیل متواتر فرانس، سوئٹزرلینڈ، جاپان، جنوبی کوریا اور ایکواڈور پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ قرارداد کے خلاف ووٹ دیں یا ووٹنگ میں حصہ نہ لیں۔ یاد رہے کہ اس سے قبل سلامتی کونسل میں غزہ پر بمباری کرنے والے اسرائیل کی مذمت کرنے کی پیش کی گئی قراردادوں کو بھی امریکا نے ویٹو کردیا تھا۔