بلوچستان میں طوفانی بارشوں کے باعث پڈوکاریز ڈیم ٹوٹ گیا ڈیم ٹو ٹنے سے چمن میں تباہی مچ گئی۔
چمن میں ڈیم ٹوٹنے سے محمود آباد کا علاقہ ڈوب گیا اور متعدد مکانات بہہ گئے۔ رحمان کہول روڈ، بائی پاس میں متعدد مکانات کی دیواریں گرگئیں۔ سیلابی ریلوں میں دو درجن سے زائد ٹرانسفارمر، کھمبے بہہ گئے، سیلابی ریلے میں ریلوے ٹریک بھی پانی کی لہروں کی لپیٹ میں آگیا جبکہ کوئٹہ چمن شاہراہ بھی بند ہو گئی۔
دوسری جانب چیف انجینئرایری گیشن کوئٹہ ڈویژن انجینئر بشیر الدین ترین نے کہاہے کہ کوئٹہ شہر میں حالیہ بارشوں کے باعث ڈیمزمیں پانی کی سطح بلندہوئی ہے جس سے زیر زمین پانی کی سطح اوپرآئے گی ، کوئٹہ کے گردونواح میں واقع تمام ڈیمز کوئی خطرہ نہیں ، بعض ڈیمز بھرنے کی وجہ سے سپیل ویز کے ذریعے پانی ڈسچارج کیاجارہاہے۔ واضح رہے کہ وادی کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف اضلاع میں مسلسل 6 روز سے جاری بارشوں نے تباہی مچا دی، مسلسل بارش سے صوبائی دارالحکومت کا سیوریج کانظام درہم برہم تو نالیاں اور گٹر ابل پڑے سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگیں جبکہ صوبے کے دیگر علاقوں میں بارشوں اور ژالہ باری کے باعث کھڑی فصلوں اور باغات کو شدید نقصان پہنچا۔
کوئٹہ کو زیارت سے ملانے والی شاہراہ لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ٹریفک کے لئے بند ہوگئی جبکہ کوئٹہ کو سندھ سے ملانے والی شاہراہ پر سال 2022کے سیلاب میں بہہ جانے والے پنجرہ پل کے مقام پر قائم کی گئی عارضی گزر گاہ پانی میں بہہ جانے سے ٹریفک معطل ہوئی،آسمانی بجلی گرنے سے سوراب، ڈیرہ بگٹی اور لورالائی میں پانچ افراد جبکہ چھتیں گرنے سے تین افراد جاں بحق ہوگئے۔ حالیہ بارشوں سے صوبے کے ساحلی علاقے شدید متاثر ہوئے ہیں، کیچ اور گوادر صورتحال زیادہ خراب ہوئی ہے۔ دوسرے اسپیل میں کوئٹہ ، قلعہ سیف اللہ، چمن، زیارت، ہرنائی، پشین، قلعہ عبداللہ، مستونگ، قلات ، دکی ، لورالائی ، چاغی تفتان ، دالبندین سمیت مختلف علاقوں میں شدید بارش کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آگئے اور ندی نالوں میں طغیانی آنے سے لوگوں کو آمدو رفت میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا جبکہ ژالہ باری سے کھڑی فصلیں اور باغات تباہ ہوگئے اور مختلف علاقوں میں رابطہ سڑکوں اور پلوں کو نقصان پہنچنے سے زمینی رابطے منقطع ہوگئے۔