وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی پاکستان ا سٹاف ایسوسی ایشن آف ورلڈ بینک،آئی ایم ایف سے ملاقات ۔ محمد اورنگزیب نے ایسو سی ایشن کوحکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے کے بارے میں بتایا ۔
وزیر خزانہ نےٹیکس کی بنیاد میں توسیع، توانائی کے شعبے میں اصلاحات سے آگاہ کیا ڈیجیٹلائزیشن، نجکاری، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے فروغ سے متعلق بھی آگاہ کیامعیشت کی بحالی اور مالیاتی نظم و ضبط پر عمل کرنااصلاحاتی ایجنڈے میں شامل ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان میں ٹیکسیشن، توانائی اور نجکاری کے اہم شعبوں میں مثبت اصلاحات جاری ہیں۔ پاکستان کی اقتصادی پالیسی آؤٹ لک پر جے پی مورگن سیمینار سے اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت آئی ایم ایف کیساتھ وسیع تر اور توسیعی پروگرام میں شامل ہونے کیلئے پرعزم ہے۔
وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر سے بھی ملاقات کی جہاں انہوں نے پاکستان کو چیلنجز سے نمٹنے میں آئی ایم ایف اور دیگر بینکوں کی مدد کا شکریہ ادا کیا۔ وفاقی وزیرخزانہ نے متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے مالیاتی امور سے بھی ملاقات کی، اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مشرق وسطیٰ کے بینکوں کے ساتھ دوبارہ منسلک ہونا چاہتا ہے۔ وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کی ڈوئچے بینک کے نمائندوں سے بھی ملاقات ہوئی، ملاقات میں گرین بانڈکےاجراء کیلئے پائیدارمالیاتی فریم ورک کے قیام پرتبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیرخزانہ محمداورنگزیب نےڈوئچےبینک کےحکومت پاکستان کیساتھ تعاون کو سراہا۔
واضح رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ وفد کے ہمراہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے نئے بیل آؤٹ پیکیج کے حصول کیلئے مذاکرات کرنے کے سلسلے میں امریکا میں موجود ہیں۔ اس سے قبل وزیر خزانہ نے واشنگٹن میں جی 24 اجلاس میں شرکت کیساتھ ورلڈ بینک کے صدر اجے بنگا اور سعودی وزیر خزانہ سمیت دیگر اہم رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کی تھیں۔ وزیر خزانہ کی انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کی ایم سی ٹی کی علاقائی نائب صدر ہیلا چیخروہو اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے صدر مساتسوگو اسکاوا سمیت ڈی ایف سی کے سی ای او اسکاٹ ناتھن سے بھی ملاقاتیں ہوئیں۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ حکومت ریفارم ایجنڈے کو آگے بڑھائے گی، آئی ایم ایف سے قرض توسیع پروگرام پر بات چیت کا پلان ہے، نجی شعبے میں تجربے کو معاشی استحکام کیلئے بروئے کار لائیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی 01فیصد ناکافی ہے اسے 15 فیصد تک لے جانا پڑے گا اور انویسٹمنٹ ٹو جی ڈی پی کو بھی 15 فیصد تک لے جانا ہوگا۔