پاک فوج کا جنرل فیض کیخلاف اعلیٰ سطح کی انکوائری کروانے کا فیصلہ

پاک فوج کا جنرل فیض کیخلاف اعلیٰ سطح کی انکوائری کروانے کا فیصلہ

پاک فوج نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید پر لگنے والے سنگین الزامات کی تحقیقات کیلئے اعلیٰ سطح کی کمیٹی بنا دی۔
سینئر اینکر پرسن کامران شاہد نے اپنے پروگرام میں خبر دی کہ پاک فوج نے احتساب کا عمل آگے بڑھاتے ہوئے سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کیخلاف اعلیٰ سطح کی انکوائری کروانے کا فیصلہ کر لیا۔ پاک فوج نے نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالک کی درخواست پر انکوائری کمیٹی بنائی۔ اس کمیٹی کی سربراہی ایک میجر جنرل کریں گے۔ افواج پاکستان کی جانب سے یہ فیصلہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض پر لگنے والے سنگین الزامات کے بعد کیا گیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز میڈیا پر گردش کرنیوالی خبروں میں دعویٰ کیا جارہا تھا کہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کو فیض آباد دھرنا کیس میں کلین چٹ مل گئی ہے۔ کمیشن نے کہا ہے کہ فیض حمید کو سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے مصالحت کار کے طور پر معاہدہ دستخط کرنا تھا کیونکہ ان کے پاس اس وقت کے آئی ایس آئی چیف اور آرمی چیف کی اجازت موجود تھی‘ کمیشن نے دھرنے کی ذمہ داری اس وقت پنجاب میں قائم شہباز شریف حکومت پر عائدکردی تاہم شہباز شریف کا نام لکھنے سے گریز کیا گیا ہے۔ کمیشن نے کہا ہے کہ کسی بھی سیاسی و سرکاری شخصیت نے کسی ایجنسی یا ریاستی ادارے کے دھرنے سے متعلق کوئی بیان یا ثبوت نہیں دیا لہٰذا کمیشن دھرنے سے کسی ادارے یا ریاستی اہلکار کا تحریک لبیک کے دھرنے کو منظم کرنا ثابت نہیں کرسکا۔ کمیشن نے ملک میں انٹیلی جینس اداروں کے بارے میں قانون سازی کی سفارش بھی کی ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کا فیض آباد دھرنا کمیشن کو دیا گیا بیان
لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید نے کمیشن کو دیے گئے بیان میں کہا تھا کہ 2017 میں حکومت نے وزیراعظم کی سربراہی میں دھرناختم کرنےکی ذمہ داری دی تھی اور معاہدے پر دستخط اسی لیے کیے کیونکہ تحریک لبیک والے معاہدے پر آرمی چیف کے دستخط چاہتی تھے۔فیض حمید نے کہا کہ معاہدے پر دستخط کی اجازت آئی ایس آئی چیف اور آرمی چیف نے دی تھی۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *