نواز شریف کا سیاست میں عملی طور پر متحرک ہونے کا فیصلہ، مسلم لیگ (ن) کی صدارت سنبھالنے کا امکان۔
سینئر ن لیگی رہنما سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ نواز شریف نے ماضی میں جاوید ہاشمی کوپارٹی صدر بنایا اور پھر شہباز شریف کو یہ عہدہ دیدیا گیا لیکن اب شہباز شریف کے پاس اتنا وقت نہیں کہ وہ پارٹی کو بھی دے سکیں سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن)میں رائے پائی جاتی ہے کہ پارٹی کو جز وقتی نہیں بلکہ کل وقتی صدر چاہئے ، اس لیے امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ نواز شریف ایک بار پھر مسلم لیگ (ن)کی صدارت سنبھال لیں گے۔
اس حوالے سے انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف اس وقت اپنے مشن میں مصروف ہیں اور معیشت کی بحالی ان کی اولین ترجیح اور سب سے بڑا مشن ہے۔پارٹی کے اندر یہ بھی رائے ہے کہ سیاسی عہدوں کو حکومتی عہدوں سے الگ کر دیا جائے کیونکہ جس کے پاس کوئی وزارت ہے تو وہ اسی پر توجہ دے سکتاہے اور اس سے پارٹی نظر انداز ہورہی ہے۔اسی تناظر میں ن لیگ کے اندر رائے ہے کہ نواز شریف خود پارٹی کی صدارت سنبھالیں اور اس سے متعلق ایک دو ماہ میں کوئی فیصلہ ہوجائیگا۔
ہائیکورٹ کے ججز کے کیس میں فریق بننے کے حوالے سے عرفان صدیقی نے کہا کہ نواز شریف کی جانب سے ہائیکورٹ کے ججز کیس میں فریق بننے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، وہ اس کیس میں کوئی درخواست دائر نہیں کر رہے۔عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ نواز شریف کے مقدمات قانونی طور پر اختتام کو پہنچ چکے ہیں، ان کے خلاف مقدمات اخلاقی اور سیاسی طور پر بے نقاب ہو چکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی اور جج ارشد ملک کی گواہی کے بعد مقدمات کی حقیقت سب کے سامنے آ چکی ہے، نواز شریف کو کوئی ضرورت نہیں کہ ان مقدمات کو کھنگالا جائے اور اس میں کوئی درخواست لے کر جائیں۔