قومی احتساب بیورو نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو توشہ خانہ گاڑیوں سے متعلق ریفرنس میں کلین چٹ دے دی ۔ نیب نے احتساب عدالت سے سابق وزیراعظم نواز شریف کو بری قرار دینے کی استدعا کر دی۔
احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے صدر مملکت آصف علی زرداری سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کے خلاف توشہ خانہ گاڑیوں سے متعلق ریفرنس کی سماعت کی۔ دوران سماعت نیب نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو شامل تفتیش کرنے سے متعلق عدالتی احکامات پر عملدرآمد رپورٹ جمع کرائی۔ رپورٹ میں نیب کا کہنا تھا کہ 1997 میں سعودی عرب حکومت کی جانب سے گاڑی اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کو تحفے میں دی گئی، نواز شریف نے تحفے میں ملی گاڑی کو توشہ خانہ میں جمع کروا دیا تھا۔ بعد ازاں تحفے میں ملی گاڑی کو وفاقی ٹرانسپورٹ پول میں شامل کر لیا گیا تھا۔
سال 2018 میں اس وقت کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے نواز شریف کو گاڑی خریدنے کی آفر کی۔ نواز شریف نے گاڑی توشہ خانہ سے نہیں بلکہ وفاقی ٹرانسپورٹ پول سے خریدی۔ نواز شریف نے گاڑی کی قیمت کی ادائیگی جعلی بینک اکاؤنٹ سے نہیں کی۔ نواز شریف کو جب گاڑی تحفے میں ملی تب انہوں نے گاڑی کو توشہ خانہ میں جمع کرایا، جب خریدی تو اس وقت گاڑی توشہ خانہ کا حصہ نہیں تھی۔ نیب نے رپورٹ میں استدعا کی ہے کہ عدالت نواز شریف کو توشہ خانہ ریفرنس سے خارج یا بری قرار دے سکتی ہے۔
دوران سماعت نواز شریف کی جانب سے ان کے پلیڈر رانا محمد عرفان جبکہ صدر مملکت آصف علی زرداری اور انور مجید کی جانب سے ارشد تبریز ایڈووکیٹ عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ وکیل ارشد تبریز نے موقف اپنایا کہ اصف علی زرداری کو پانچ سال کے لیے صدارتی استثنیٰ حاصل ہے۔ شریک ملزمان عبدالغنی مجید اور انور مجید پر بھی کیس نہیں چل سکتا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آئندہ سماعت پر اس کو دیکھ لیتے ہیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت سات مئی تک ملتوی کردی۔