سابق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کی 6 اور بشریٰ بی بی کی ایک مقدمے میں درخواست ضمانت قبل از گرفتاری پر سماعت بغیر کارروائی ملتوی کردی گئی۔
ایڈیشنل سیشنز جج طاہر عباس کے انسداد دہشت گردی عدالت میں تبادلے کی وجہ سے بانی پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کی نو مئی سے متعلق 6مقدمات اور بشر ی بی بی کی توشہ خانہ کیس میں جعلی رسیدوں سے متعلق ایک مقدمے میں درخواست ضمانت قبل از گرفتاری پر سماعت نہ ہو سکی۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی جانب سے وکیل خالد یوسف چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالتی عملے نے جج کی عدم تعیناتی کے باعث بغیر کارروائی سماعت 24اپریل تک کے لیے ملتوی کر دی۔ دوسری جانب گزشتہ روز عدت میں نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو خاور مانیکا کے وکیل راجہ رضوان عباسی کے دلائل مکمل نہ ہونے کے باعث ریلیف نہ مل سکا۔۔ سیشن عدالت کا آئندہ پورا ہفتہ مصروف ہونے کے باعث عدالت نے کیس کی سماعت 24 اپریل تک ملتوی کر دی تھی
سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی عدت میں نکاح کیس میں سزا کیخلاف اپیلوں پر سماعت کی۔ دوران سماعت بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکلا سلمان اکرم راجہ، عثمان ریاض گِل اور خالد یوسف چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔ پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل عمر ایوب، اعظم سواتی، خالد خورشید اور فیصل جاوید بھی کمرہ عدالت میں موجود رہے۔ شکایت کنندہ خاور مانیکا کے وکیل راجہ رضوان عباسی نے اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا سابق شوہر خاور مانیکا کی درخواست پر بانی پی ٹی آئی اور انکی اہلیہ کیخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا تھا، خاور مانیکا کی شکایت پر 496 اور 496 بی کی دفعات شامل کی گئیں تھی۔
ٹرائل کورٹ نے 496 بی کی دفعہ کو حذف کرکے 496 کے تحت سزا سنائی تھی۔ دونوں ملزمان نے فرد جرم عائد ہونے پر صحت جرم سے انکار کیا تھا۔ 1989 میں خاور مانیکا اور بشریٰ بی بی کی شادی ہوئی۔ خوشحال زندگی گزار رہے تھے اور بیچ میں بانی پی ٹی آئی داخل ہو گئے۔ راجہ رضوان عباسی ایڈووکیٹ نے عدالت کے سامنے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ پڑھ کر سنایا اور کہا کہ سی آر پی سی میں 496 کیا ہے اسی پر دلائل دونگا، کچھ چیزیں حقائق کے برعکس بتائی گئی۔
اس کیس میں کچھ چیزوں کیلئے میں بلیک لاء ڈکشنری کا سہارا لونگا۔ اس کیس میں دو بڑے اہم گواہان کے بیانات موجود ہیں۔کیس کے اہم گواہان کے مطابق عدت کے دوران نکاح کیا گیا، نکاح خواں نے دونوں سے نکاح کے تمام تر تقاضے مکمل ہونے کا پوچھا تھا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا نکاح سے متعلق میٹیریل کیلئے بانی پی ٹی آئی سے بھی پوچھا گیا تھا؟ رضوان عباسی نے موقف اختیار کیا کہ بانی پی ٹی آئی نے ہی نکاح خواں کو دوبارہ نکاح کیلئے کہا تھا، شواہد موجود ہیں کہ دونوں عدت میں نکاح سے متعلق آگاہ تھے، بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کے وکلاء شواہد کو جھٹلا نہیں سکتے۔ بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کی شادی فراڈ تھی جو ثابت ہوئی۔ خاور مانیکا کو عدت میں رجوع کرنے کے حق سے محروم رکھا گیا، بچوں سے بھی حقوق چھین لیے گئے۔
رضوان عباسی نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کی تو آپس میں شادی ہی غیر قانونی ہے، دورانِ عدت شادی کی تو کوئی اہمیت ہی نہیں۔ یکم جنوری 2018 کو ہونے والے نکاح کو ثابت کیاکہ شادی غیر قانونی تھی۔ عدت کے دوران باطل نکاح کو بھی غیر قانونی نکاح تسلیم کیا جائے گا۔ میڈیکل سائنس کے مطابق حیض کی کم سے کم مدت 21 اور زیادہ سے زیادہ 350 دن ہے۔ اسلامی قانون کے مطابق عدت کا دورانیہ 90 دن ہے۔ رضوان عباسی کے دلائل پر وکیل سلمان اکرم راجہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ٹرائل کورٹ میں بھی یہی دلائل دیئے تھے۔ عدالت نے رضوان عباسی سے استفسار کیا کہ آپ کو کتنا وقت چاہیے دلائل مکمل کرنے میں؟ رضوان عباسی نے کہا کہ مجھے چار سے پانچ گھنٹے لگیں گے جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا انہوں نے کیا پہلے دلائل نہیں دیئے؟ وکیل رضوان عباسی نے مئی تک سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا مئی کیوں؟ کل تک سماعت ملتوی کریں، دلائل دوہرا رہے ہیں۔
کیس میں رہ کیا گیا ہے؟ گائنا کالوجی پر انسائکلوپیڈیا کھولا ہوا ہے۔ راجہ رضوان عباسی نے کہا مجھے ابھی شواہد پڑھنے ہیں۔ سلمان اکرم راجہ نے موقف اپنایا کہ تین گواہ ہیں، کوئی وقت نہیں لگے گا، ڈھائی صفحات سے زیادہ بیان نہیں۔ وکیل رضوان عباسی کا مقصد تاخیری حربے استعمال کرنا ہے۔ وکیل رضوان عباسی نے موقف اپنایا کہ دوران عدت نکاح کیس کو عام کیس سمجھا جائے جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کیا یہ عام کیس ہے؟ ٹرائل جتنا تیزی سے چلا ہے کیا وہ عام ہے؟ دو دن سول جج صبح اڈیالہ جیل داخل ہوئے اور رات کو نکلے، سسٹم کو استعمال کیا گیا مزید استعمال نہ ہونے دیا جائے۔ جج شاہرخ ارجمند نے ریمارکس دیئے کہ سماعت آئندہ ہفتے تک کے کیلئے ملتوی کر دیتے ہیں۔ کل ایک قتل کا کیس بھی سننا ہے۔
کیا 25 اپریل تک ملتوی کر دیں؟ راجہ رضوان عباسی نے 25 اپریل تک سماعت ملتوی کرنے پر رضامندی ظاہر کی تاہم سلمان اکرم راجہ نے موقف اپنایا کہ یہ کیا بات ہوئی؟ 15 دن سماعت ملتوی کے مانگے، آپ نے 10 دن سماعت آگے کر دی؟ راجہ رضوان عباسی کمرہ عدالت سے روانہ ہوئے تو سلمان اکرم راجہ نے کہا ابھی تو آئندہ سماعت کی تاریخ طے نہیں ہوئی، رضوان عباسی کمرہ عدالت سے بھاگ کیسے گئے؟ یہ کیا ہو رہا ہے؟ قانون کو نافذ کریں، رضوان عباسی بغیر اجازت کمرہ عدالت سے روانہ ہو گئے، ان پر توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز ہونا چاہیے۔ ہم راجہ رضوان عباسی کے رویے پر بہت رنجیدہ ہیں۔ رضوان عباسی کو کامیاب نہ ہونے دیں۔ جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیئے کہ چھٹیوں کی وجہ سے بہت سے کیسز سماعت کیلئے مقرر ہیں، سشن عدالت کیلئے آئندہ پورا ہفتہ بہت مصروف ہے۔ عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی عدت میں نکاح کیس میں سزا کیخلاف اپیلوں پر سماعت 24 اپریل تک ملتوی کر دی۔