عوام اور پاکستان کی مسلح افواج کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کو ششوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے، آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی زیر صدارت کورکمانڈر زکانفرنس کے شرکاء کا عزم ۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی زیر صدارت 264ویں کور کمانڈر ز کانفرنس ہوئی، کانفرنس کے شرکاء نے مسلح افواج کے افسران، جوانوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور شہریوں سمیت شہداء کی عظیم قربانیوں کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا،جنہوں نے ملک میں امن و استحکام کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، آرمی چیف نے انسدادِ دہشتگردی کے خلاف جاری آپریشنز کے دوران متعدد دہشتگردانہ حملوں کو کامیابی سے ناکام بنانے اور اہم دہشتگرد سرغنہ کو جہنم واصل کرنے میں پاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی انتھک کوششوں کو سراہا۔
آئی ایس پی آر نے بتایا ہے کہ فورم نے مسلح افواج کی حوصلہ شکنی کے لیے بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈا مہم پر تشویش کا اظہار کیا، شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سیکیورٹی فورسز پر بے بنیاد الزامات ایک وطیرہ بن چکا ہے، ان بے بنیاد الزامات کا مقصد عوام اور پاکستان کی مسلح افواج کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کوشش ہے، ہم ایسی کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے اور اِس کے خلاف قانون اور آئین کے مطابق سخت کارروائی کو یقینی بنایا جائے گا۔ آرمی چیف نے کمانڈرز کو ہدایت کی کہ دہشت گردوں کو کسی بھی جگہ سے فعال نہ ہونے دیں، پاکستان کی مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو پوری قوم کی حمایت حاصل ہے، مسلح افواج پاکستان سے دہشت گردی کے اس خطرے کو مستقل طور پر ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ فورم نے بشام میں چینی شہریوں پر بزدلانہ دہشتگردانہ حملے اور بلوچستان میں معصوم شہریوں کے بہیمانہ قتل کی مذمت کی، فورم کو بریفنگ دی گئی کہ کس طرح افغانستان سے سرگرم دہشتگرد گروہ علاقائی اور عالمی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں، یہ دہشت گرد گروہ پاکستان اور اس کے اقتصادی مفادات بالخصوص چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے خلاف پراکسی کے طور پر کام کر رہے ہیں۔
کانفرنس کے شرکا نے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیرمیں جاری بھارتی جارحیت پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان اپنے کشمیری بہن بھائیوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔ کور کمانڈرز نے فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے غزہ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، جنگی جرائم اور نسل کشی کی مذمت کی اور مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اگر فریقین نے فوری طور پر کشیدگی کو کم نہ کیا تو ایک وسیع علاقائی تنازعہ جنم لے سکتا ہے۔