خیبرپختونخوا حکومت نے سابق وزرائے اعلیٰ سے پروٹوکول اور سیکرٹریز کی خدمات واپس لینا شروع کر دیں۔
تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت نے سابق وزرائے اعلیٰ سے سیکرٹریز کی خدمات واپس لے لیں ۔ پہلے مرحلے میں چار سابق وزرائے اعلیٰ سے پرائیوٹ سیکرٹریز واپس کرنے کا اعلامیہ جاری کیا گیا۔ امیر حیدر خان ہوتی کے پرائیوٹ سیکرٹری خادم حسین کو اسٹیبلشمنٹ ڈیپارٹمنٹ ،پرویز خٹک کے پرائیویٹ سیکرٹری علی حسن قریشی کو محکمہ تعلیم، سردار مہتاب احمد خان کے پرائیویٹ سیکرٹری عبید اللہ اور پیر صابر شاہ کے پرائیویٹ سیکرٹری سید حارث کو بھی محکمہ ایریگیشن میں رپورٹ کرنے کی ہدایات دیدیں۔ تاہم سابق وزیر اعلیٰ محمود خان نے حکومت کے اس اقدام کے خلاف عدالت سے رجوع کرلیا ہے۔ جس کے باعث ان سے پرائیوٹ سیکرٹری واپس نہیں لیاگیا۔ مراعات واپس لینے کا اعلامیہ خیبر پختونخوا کابینہ کی منظوری کے بعد جاری ہوا۔
سابق وزائے اعلیٰ کو حاصل مراعات کی تفصیلات
سابق وزرائے اعلیٰ کومراعات میں تاحیات بغیر لائسنس کے تین اسلحہ رکھنے کی اجازت تھی۔ جس میں سے ایک ممنوع بور اور دو غیر ممنوع بو ر اسلحہ شامل تھا۔ خیبرپختونخوا ہائوس اسلام آباد سمیت صوبہ بھر کے تمام سرکاری رہائش گاہوں میں تین دن تک مفت قیام کرسکتے تھےاوررہائش کے دوران تین دن تک انہیں سرکاری گاڑی کی سہولت بھی دستیاب تھی۔پشاور اور اسلام آباد ایئرپورٹ پر انہیں پروٹوکول کیساتھ پک اینڈ ڈراپ سروسز تاحیات حاصل تھیں ۔سابق وزرائے اعلیٰ اپنے مرضی سے تاحیات ڈرائیور بھی تعینات کرسکتے تھے۔گریڈ17 کے پرائیویٹ سیکرٹری بھی سابق وزیراعلیٰ کے ساتھ تعینات رہتے تھے۔ 8 پولیس اہلکار سابق وزرائے اعلیٰ کی حفاظت پر مامور تھے تاہم قبائلی اضلاع اور ملاکنڈ ڈو یڑن سے تعلق رکھنے والے وزرائے اعلیٰ کو 8 پولیس اہلکاروں کیساتھ ساتھ 10 لیویز اہلکاربھی ان کی حفاظت پر تعینات رہتے تھے۔
واضح رہے کہ 8 مارچ کو وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت کابینہ اجلاس میں سابق وزرائے اعلی کا پروٹوکول ختم کرنے کی منظوری بھی لی گئی تھی۔اسی طرح گزشتہ ماہ خیبرپختونخوا کے 7 وزرائے اعلیٰ سے پروٹوکول، سکیورٹی اور عملہ واپس لینے کے لئے متعلقہ اداروں کو مراسلہ ارسال کردیا گیا تھا۔