وکیل نعیم پنجوتھا نے بشریٰ بی بی کے بیڈروم اور واش روم میں کیمرے لگائے جانے کا دعویٰ کر دیا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے نعیم حیدر پنجوتھا کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کے بیڈروم اور واشروم میں کیمرے لگائے گئے لیکن عدالتیں خاموش ہیں۔ انہوں نے عدالتی کمیشن بنانے اور کیمرے لگانے والوں کیخلاف کارروائی کی استدعا کر دی۔وکیل نعیم پنجوتھا نے مزید کہا کہ بشریٰ بی بی کی پرائیویسی پر حملہ کیا گیااور جج صاحب نے اٹک جیل جاکر کیمروں کی تصدیق بھی کی۔ہم عدالت سے اس معاملے پر کمیشن بنانے کا مطالبہ کر تے ہیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ عدالتی اہلکار یا مجسٹریٹ کی ڈیوٹی لگائی جائے جو جاکر کیمروں کو دیکھے، مجسٹریٹ ان کیمروں کو ہٹائے،ان کی تصاویر بنائے اور تحقیق کی جائے، ان افراد کے خلاف کارروائی کی جائے جنہوں نے کیمرےلگائے۔
جبکہ بشریٰ بی بی نے شعیب شاہین ایڈووکیٹ کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک اور درخواست جمع کراوئی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ بشریٰ بی بی کو خوراک میں زہر دیا گیا۔ دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ اور عدت میں نکاح کےکیسز میں گھسیٹا گیا۔ بشریٰ بی بی بنی گالہ سب جیل میں قید ہیں۔بنی گالہ سب جیل بشریٰ بی بی کی زندگی کے لیے سنگین خطرہ بن چکی ہے۔ درخواست میں بتایا گیا ہے کہ بشریٰ بی بی کی خوراک میں ہائیڈرو کلورک ایسڈ کے نشانات ملے ہیں۔ زہر دیے جانے کے خدشے کے پیش نظر میری صحت پر اثر ہو سکتا ہے۔ عدالت سے استدعا ہے کہ شوکت خانم یا کسی مرضی کے پرائیویٹ اسپتال سے ٹیسٹ کرانے کی اجازت دی جائے۔عدالت میں دائر درخواست میں بتایا گیا ہے کہ بشریٰ بی بی نے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست بھی دائر کی ہے کیونکہ وہ بنی گالہ میں خود کو محفوظ تصور نہیں کرتیں۔