خیبر پختونخوا میں دریائے سوات ، دریاکابل، دریائے پنجکوڑ سمیت 7مقامات پر سیلابی صورتحال کا سامنا ہے ،جس کے باعث اونچے درجے سیلاب والے علاقوں میں ارد گرد کے گھروں کو خالی کرنے کی ہدایات جاری کیں گئیں ہیں جبکہ شہریوں کو غیر ضروری سفر کرنے سے بھی روک دیا گیا ہے ۔
فلڈ سیل محکمہ آبپاشی پشاورکی جانب سے دریائوں کی موجودہ صورتحال سے متعلق رپورٹ جاری کر دی گئی ہے ۔ دریائے سوات ، دریائے پنجگوڑہ میں اونچے درجے کا سیلاب متوقع ہے جبکہ دریائے کابل، دریائے شاہ عالم شاہ اور بندھی نالہ میں نچلے درجے کے کی صورتحال کا سامنا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق اگر بارشوں کا سلسلہ جاری رہا تو دریائے ناگومان اور دریائے جندی سیلابی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔ انتظامیہ نے اونچے درجے کے سیلاب کے پیش نظر دریااور ندی نالوں کے اطراف میں گھروں کو خالی کرنے کی احکامات جاری کر رکھے ہیں جبکہ اسی تناظر میں شہریوں کو غیر ضروری سفر کرنے سے بھی گریز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔
رپورٹس کے مطابق صوبے بھر میں مسلسل بارشوں کا سلسلہ جاری ہے، مختلف مقامات پر ندیوں اور دریائے سوات میں پانی کا بہاؤبڑھ گیا۔ سیاحتی علاقوں بحرین سے کالام تک اور ملم جبہ میں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ،بعض مقامات پر چھوٹے پتھر بھی گر چکے ہیں۔ضلع انتظامیہ نے سیاحوں اور عام لوگوں کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار کر نے کی ہدایات جاری کر دی گئیں۔ دریائے پنجکوڑہ میں اونچے درجے کا سیلاب کی صورتحال برقرر ہے جس کے باعث قریب کے گھروں کو خالی کرنے کےاحکامات جاری کر دیے گئے۔چند روز قبل مسلسل بارشوں سے بننے والی سیلابی صورتحال کے پیش نظر ڈپٹی کمشنر دیر نے بالا عوام اور سیاحوں کو موسم صاف ہونے تک غیر ضروری سفر سے گریز کرنے کی ہدایت کی ہے۔
دوسری جانب مقامی ذرائع نے بتایا ہے کہ ضلع خیبر لنڈی کوتل ،پاک افغان شاہراہ خیبر تکیہ کے مقام پر طوفانی بارش اور سیلابی ریلے کے باعث گاڑی بہہ گئی ہے، جبکہ ضلع چار سدہ میں سیلابی ریلے سے مکان بہہ گیا ہے ۔ تاہم فی الحال کسی جانی نقصان کی اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہیں۔
بلوچستان میں سیلاب کی صورتحال :
دوسری جانب بلوچستان کے مختلف اضلاع میں بارش کے بعد سیلاب کی صورتحال ہے، چاغی میں بارش سے ندی نالوں کے بہاؤ میں اضافہ ہوا اور پانی آبادیوں میں داخل ہوگیا۔ بارشوں سے متاثرہ علاقوں میں رین اور اربن فلڈ ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔صوبے میں برسات کے بعد مختلف علاقے سیلابی ریلوں کی لپیٹ میں ہیں، چاغی میں مکانات کی دیواریں گرگئیں، جب کہ چالیس گھروں پر مشتمل علاقہ سیلابی ریلے میں بہہ گیا۔
کوئٹہ میں دس گھنٹے سے مسلسل موسلا دھار بارش سے قمبرانی روڈ، غوث آباد سمیت دیگرعلاقوں میں پانی داخل ہوگیا۔ترجمان بلوچستان حکومت کے مطابق افسران اور عملے کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں، متاثرہ اضلاع میں آج اور کل سرکاری، نجی اسکول بند رہیں گے۔
دریائوں کی صورتحال:
واپڈانے مختلف دریاؤں اور آبی ذخائر میں پانی کی آمد و اخراج کے اعدادوشمار جاری کر دیے ہیں۔ پیر کو جاری اعدادوشمار کے مطابق دریائے سندھ میں تربیلاکے مقام پر پانی کی آمد 51 ہزار200 کیوسک اور اخراج 15 ہزار کیوسک، دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر پانی کی آمد98 ہزار 500 کیوسک اور اخراج98 ہزار500 کیوسک، خیرآباد پل پرپانی کی آمد1 لاکھ3 ہزار200 کیوسک اور اخراج 1 لاکھ3 ہزار200 کیوسک،دریائے جہلم میں منگلاکے مقام پر پانی کی آمد 34 ہزار100 کیوسک اور اخراج25 ہزارکیوسک، دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد 14 ہزار600 کیوسک اور اخراج 9 ہزار700 کیوسک ہے۔
تربیلا ڈیم کا کم از کم آپریٹنگ لیول 1402 فٹ ،ڈیم میں پانی کی موجودہ سطح1418.22 فٹ ،ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 1550فٹ اور قابلِ استعمال پانی کا ذخیرہ 0.243ملین ایکڑ فٹ ہے۔ منگلا ڈیم کا کم از کم آپریٹنگ لیول 1050 فٹ ،ڈیم میں پانی کی موجودہ سطح 1108.20 فٹ ، ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 1242فٹ اور قابلِ استعمال پانی کا ذخیرہ 0.517 ملین ایکڑ فٹ ہے۔ چشمہ بیراج کا کم از کم آپریٹنگ لیول 638.15 فٹ، بیراج میں پانی کی موجودہ سطح 646.80 فٹ ، بیراج میں پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 649 فٹ اور قابلِ استعمال پانی کا ذخیرہ 0.179 ملین ایکڑ فٹ ہے۔