نجی ٹی وی نیو نیوز کے پروگرام لائیو ود نصراللہ ملک میں سینئر تجزیہ کار اظہر جاوید کا عادل راجہ کی لندن کی عدالت میں شکست پر کہنا تھا کہ عادل راجہ نے برطانوی عدالت سے راہ ِ فرار کی کوشش کی تھی اور استدعا کی تھی کہ یہ درخواست قابل سماعت ہی نہیں۔
تاہم عدالت نے ان کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ان پر 5ہزار پائونڈ جرمانہ بریگیڈئیر راشد نصیر کو ادا کرنے اور 5ہزار پائونڈ اضافی ادائیگی کا حکم دیا گیا۔جو کہ بریگیڈئیر راشد نصیر کی جیت ہے ۔عادل راجہ کے جو وکیل ہیں وہ عمران خان کے بھی وکیل رہ چکے ہیں۔ اسی طرح تحریک انصاف کے حامی ایک بڑے یوٹیوبر نے بھی اس کیس میں ایک خوفناک بیان حلفی جمع کروا رکھا ہے جو کہ پاکستان اور پاکستانی اداروں کیخلاف ایک بڑی سازش ہے۔پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ماہر قانون بیرسٹر راشد اسلم کا کہنا تھا کہ اب عادل راجہ کوبریگیڈئیرراشد نصیر پر لگائے گئے تمام الزامات ثابت کرنا ہوں گے ۔برطانوی عدالت نے عادل راجہ اور ان کے وکلا پر ذمہ داری عائد کی ہے کہ وہ بریگیڈئیر راشد نصیر پر لگائے گئے 9الزامات کو ثابت کریں۔عادل راجہ کی جانب سے بریگیڈئیر راشد پر لگائے گئے الزامات سنگین ہیں ۔ایک الزام ہے کہ بریگیڈئیر راشد نصیر کا ہائیکورٹ پر مکمل اختیا رہے۔دوسرا الزام ہے کہ بریگیڈئیر راشد نصیر الیکشن نہیں ہونے دینا چاہتے۔
اب عادل راجہ کو اسی طرح کے بقیہ الزامات کے شواہد پیش کرنے ہوں گے۔چونکہ برطانیہ میں ہتک عزت کے سخت قوانین ہیں لہذا جو شخص کسی دوسرے پر الزامات عائد کرتا اور ان کی تشہیر کرتا ہے اسے وہ الزامات ثابت کرنے پڑتے ہیںاور ان الزامات کو ثابت کرنے کی ذمہ داری اب عادل راجہ اور ان کے وکلا پر عائد ہوتی ہے۔