برطانیہ نے ایران اسرائیل کشیدگی کے پیشِ نظر اپنے جنگی طیاروں کی بڑی تعداد مشرق وسطیٰ میں منتقل کر دی۔
تفصیلات کے مطابق برطانوی حکومت کے مطابق اسرائیل پر ایران کے حملے کے بعد متعدد اضافی لڑاکا طیارے اور ایندھن بھرنے والے ٹینکروں کو مشرق وسطیٰ میں منتقل کیا گیا ہے۔ایک بیان میں حکومت نے کہا کہ فضائی اثاثے شام اور عراق میں مسلح گروپ داعش کے خلاف برطانیہ کے موجودہ آپریشن کو تقویت دیں گے اور ساتھ ہی ضرورت کے مطابق ہمارے موجودہ مشن کی حدود میں کسی بھی فضائی حملے کو روکیں گے۔ایک ترجمان نے کہا کہ طیاروں کی ایک بڑی تعداد کو رومانیہ سے عارضی طور پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
اسرائیل پر ایرانی حملہ روکنے کیلئے برطانوی جنگی جہازوں نے بھی حصہ لیا
برطانوی وزیراعظم رشی سوناک نےبتایا تھا کہ اسرائیل کے دفاعی آپریشن میں امریکا کے ساتھ برطانوی جنگی جہازوں نے بھی حصہ لیا ہے اور ایران کی جانب سے اسرائیل پر داغے گئے ڈرون تباہ کیے ہیں۔ برطانوی وزیر اعظم نے اتوار کو ایک بیان میں تنازع میں اضافے سے بچنے کے لیے تحمل کا بھی مطالبہ کیا۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق رشی سوناک نے کہا کہ وہ اس کی تصدیق کرتے ہیں کہ برطانوی طیاروں نے ایرانی ڈرونز کو مار گرایا سوناک نے کہا کہ اگر یہ حملے کامیاب ہو جاتے تو علاقائی عدمِ استحکام پر قابو پانا مشکل ہو جاتا۔انہوں نے کہاکہ وہ اسرائیل اور خطے کی وسیع تر سلامتی کے ساتھ کھڑے ہیں جو یقیناان کی اپنی سیکیورٹی کے لیے بھی اہم ہے انہوں نے کہا کہ اب جس چیز کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ تحمل سے کام لیا جائے. انہوں نے کہا کہ یہ اہم ہے کہ انہوں نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ تعاون کیا اور وہ ان کے ساتھ اگلی حکمت عملی پر بھی تبادلہ خیال کریں گے ادھر جرمن وزیرخارجہ انلینا بیرباک کا کہنا ہے کہ ایران کے اسرائیل پر حملوں سے مشرق وسطیٰ انتہائی دہانے پر پہنچ گیا ہے۔جرمن ٹی وی کے مطابق جرمن وزیر خارجہ نے فریقین کو تحمل سے کام لینے پر زور دیا ہے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ تہران نے پورے خطے کو انتشار میں ڈال دیا ہے انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی کشیدگی کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔