بہاولنگر واقعے کے بعد پولیس اہلکاروں کے استعفوں کی خبریں بے بنیاد قرار

بہاولنگر واقعے کے بعد پولیس اہلکاروں کے استعفوں کی خبریں بے بنیاد قرار

بہاولنگر واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر پولیس اہلکاروں کے استعفوں سے متعلق خبریں جھوٹ، من گھڑت اور بے بنیاد قرار دیدی گئیں۔
پنجاب پولیس نے واضح کیا ہے کہ استعفوں سے متعلق زیر گردش خبروں کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ سوشل میڈیا پر شرپسند عناصر کی جانب سے پولیس ملازمین کے استعفے بجھوائے جانے کے بارے وائرل کی جانے والی افواہیں قطعی طور پر جھوٹ، من گھڑت اور بے بنیاد ہیں۔پنجاب پولیس نے بتایا کہ آئی جی آفس سمیت کسی بھی پولیس دفتر میں کوئی استعفیٰ موصول نہیں ہوا۔ عوام اورپولیس فورس کو شرانگیز پراپیگنڈا سے گمراہ کرنے کی کوشش کرنے والے عناصر کے خلاف کارروائی کرئے گی۔

اس سے قبل سوشل میڈیا پر یہ خبریں زیرِ گردش تھیں کہ بہالونگر واقعہ پر پولیس کے 300 سے زائد سپاہیوں اور 50 سے زائد سب انسپکٹر ز اور انسپکٹرز نے آئی جی کو استعفیٰ ارسال کئے ہیں ۔

بہاولنگر واقعے پر پاک فوج کا ردِعمل
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ حال ہی میں بہاولنگر میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جسے فوج اور پولیس حکام کی مشترکہ کوششوں سے فوری طور پر حل کیا گیا۔آئی ایس پی آر کا کہنا ہےکہ معاملہ حل ہونےکے باوجود مخصوص مقاصدکے حامل بعض دھڑوں نے ریاستی اداروں اور سرکاری محکموں کے درمیان تقسیم پیدا کرنےکے لیے سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا شروع کیا۔آئی ایس پی آر کے مطابق سکیورٹی اور پولیس حکام پر مشتمل ٹیم واقعےکی مشترکہ انکوائری کرے گی۔ قوانین کی خلاف ورزی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کی ذمہ داری کا تعین کرنے کے لیے انکوائری کی جائے گی۔ مشترکہ انکوائری سے ذمہ داروں کا تعین اور حقائق کا پتہ لگ سکےگا۔

بہاولنگر واقعے کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی کی تشکیل
پنجاب حکومت نے بہاولنگر میں پولیس اور پاک فوج اہلکاروں میں جھگڑے کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کا نوٹی فکیشن جاری کیا۔ نوٹی فکیشن کے مطابق اسپیشل سیکرٹری ہوم فضل الرحمن جے آئی ٹی کے کنوینر ہوں گے جبکہ کمشنربہاولپورنادرچھٹہ جے آئی ٹی کے ممبر ہوں گے۔ علاوہ ازیں ڈی آئی جی اسپیشل برانچ فیصل راجا اور آئی ایس آئی اور آئی بی کا ایک ایک نمائندہ بھی جے آئی ٹی کا حصہ ہوں گے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *