پنجاب حکومت کی جانب سے بہاولنگر واقعے کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کا نوٹیفکیشن سامنے آگیا۔
جاری نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ اسپیشل سیکریٹری ہوم فضل الرحمٰن کو جے آئی ٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔نوٹیفکیشن کے مطابق اس کے علاوہ کمشنر بہاولپور نادر چھٹہ اور ڈپٹی انسپکٹر جنرل اسپیشل برانچ فیصل راجا بھی جے آئی ٹی کے ممبر ہوں گے۔ جبکہ آئی ایس آئی اور انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کا ایک ایک نمائندہ بھی جے آئی ٹی کا حصہ ہوگا۔
آئی ایس پی آر کا بیان:
گزشتہ روز بہاولنگرواقعے پر پاک فوج نے کہا کہ واقعے کی پولیس اور سیکیورٹی اہلکاروں پر مشتمل ٹیم کی جانب سے شفاف انکوائری کرے گی۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ حال ہی میں بہاولنگر میں ایک افسوس ناک واقعہ پیش آیا تھا، جس کو فوج اور پولیس حکام کی مشترکہ کوششوں سے فوری طور پر حل کیا گیا۔آئی ایس پی آر کے مطابق بعض افراد نے ریاستی اداروں اور سرکاری محکموں کے درمیان خلیج پیدا کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا شروع کیا گیا۔آئی ایس پی آر نے بتایا کہ سیکیورٹی اور پولیس اہلکاروں پر مشتمل مشترکہ انکوائری کی جائے گی۔
بہا ولنگر واقعے پر آئی جی پنجاب کا رد عمل:
قبل ازیں آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے بہاولنگر تھانے میں پیش آنے والے واقعے کے بعد پنجاب پولیس کا مورال پست ہونے کا تاثر مسترد کرتےہوئے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر ملک دشمن کالعدم تنظیم واقعے کو بنیاد بنا کر عوام میں اداروں کے درمیان ٹکراؤ کا تاثر دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے بہاولنگر واقعے کے حوالے سے اہم ویڈیو پیغام میں کہا کہ پنجاب پولیس کا مورال وہ بنیاد ہے جس سے ہم دہشت گردوں، چوروں، ڈاکوؤں سے لڑتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بہاولنگر کے واقعے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر اداروں میں ٹکراؤ کا تاثر دینے کی کوشش کی گئی حالانکہ دونوں اداروں نے مشترکہ طور پر اس کا فوری ایکشن لیا اور آر پی او بہاولپور اور آرمی کی مقامی کمانڈ نے علاقے کا دورہ کیا۔
آئی جی پنجاب نے کہا کہ ملک دشمن کالعدم تنظیم واقعے کو بنیاد بنا کر عوام میں اداروں کے درمیان ٹکراؤ کا تاثر پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے، کالعدم تنظیم یہ تاثر پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ اب ہم خدانخواستہ دشمن کے پیچھے نہیں جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس کے جوانوں میں مایوسی پھیلانے کے لیے بعض پرانے واقعات کی ویڈیوز بھی سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کی گئیں۔