پنجاب پولیس کے کرپٹ افسران اور اہلکاروں کا اسپیشل کورٹ مارشل کرنے کا فیصلہ

پنجاب پولیس کے کرپٹ افسران اور اہلکاروں کا اسپیشل کورٹ مارشل کرنے کا فیصلہ

پنجاب حکومت نے پنجاب پولیس کے کرپٹ افسران اور اہلکاروں کا اسپیشل کورٹ مارشل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت مری میں خصوصی اجلاس ہوا۔ اجلاس میں خواتین اور بچوں کیساتھ زیادتی میں ملوث مجرمان کو سزائے موت دینےکیلئے قانون سازی کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔خصوصی اجلاس میں پنجاب میں امن و امان کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ بھی لیا گیا، اجلاس میں سینئر وزیر مریم اورنگزیب، چیف سیکریٹری، سیکریٹری داخلہ نے بھی شرکت کی۔
اجلاس میں آئی جی پنجاب نے صوبے میں امن و امان کی مجموعی صورت حال پر بریفنگ دی، اجلاس میں عوام کے جان و مال کے تحفظ کےلیے اقدامات کے لیےتجاویز اور سفارشات پیش کی گئیں، آرگنائزڈ اور سائبر کرائمز کے خاتمے کےلیے اسپیشل یونٹ اور آئی ٹی ٹریننگ کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں پولیس میں کرپشن اور غیر پیشہ ورانہ رویے کی نشاندہی کےلیے اسپیشل آڈٹ سسٹم نافذ کرنے کی منظوری بھی دی گئی، جبکہ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ کرپٹ اور مجرموں سے ساز باز کرنے والے پولیس افسران اور اہلکاروں کا اسپیشل کورٹ مارشل ہوگا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ک ہرشوت مانگنے پر سی ایم کے اسپیشل ڈیش بورڈ پر شکایت درج ہو سکے گی جبکہ اسمگلنگ روکنے کےلیے بارڈر سیکیورٹی فورسز قائم کرنے کی تجویز پر غور کیا گیا، جرائم کےخلاف فنکشنل اسپیشلائزڈ پولیس فورس قائم کرنےکا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں منشیات کے خاتمے کےلیے مہم مسلسل جاری رکھنےکی منظوری دی گئی، پنجاب میں ناجائز اسلحہ کلچر کے خاتمے کےلیے قوانین میں ترمیم کا فیصلہ کیا گیا، پتنگ بازی اور دھاتی تار کے سدباب کےلیے مزید فل پروف انتظامات کرنے کا حکم دیا گیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ سزا یقینی بنا کر جرائم میں کمی یقنی بنائی جاسکتی ہے، بچوں اور عورتوں سے زیادتی کے مقدمات میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچا یا جائے، پنجاب کے ہر شہری کا تحفظ حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ پولیس کو جدید اسلحہ، آلات گاڑیاں نائٹ ویژن اور ڈرون فراہم کریں گے، دہشت گردی ، اسمگلنگ اور گینگز کے مستقل خاتمے کےلیے موثر کارروائی یقینی بنائی جائے، پراسیکیوشن اور انوسٹی گیشن کے سسٹم میں بہتری کی ضرورت ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *