شانگلہ: چینی باشندوں پر حملہ، تہلکہ خیز رپورٹ منظر عام پر

شانگلہ: چینی باشندوں پر حملہ، تہلکہ خیز رپورٹ منظر عام پر

شانگلہ میں چینی پاشندوں کی بس پر خود کش حملے کی انکوائری رپورٹ میں سپیشل سکیورٹی یونٹ /پولیس اور داسو ہائیڈرو پاوئر پراجیکٹ کے ڈائریکٹر سکیورٹی کو واقعہ کا ذمہ دار قرار دیدیا گیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر خیبر پختونخوا کے ضلع شانگلہ میں چینی بس پر ہونے والے خود کش حملے کی انکوائری رپورٹ تیار کر لی گئی۔ انکوائری رپورٹ میں چینی باشندوں پر خود کش حملے کو سپیشل سکیورٹی یونٹ /پولیس اور داسو ہائیڈرو پاوئر پراجیکٹ کے ڈائریکٹر سکیورٹی کی انتہائی غفلت کا نتیجہ قرار دیا گیا ہے۔خودکش حملے کا نشانہ بننے والی بس کی بلٹ پروف ہونے سے متعلق پنجاب فارنزک سائنس ایجنسی کی رپورٹ اور کاؤنٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ خیبر پختونخوا کی بلٹ پروف نہ ہونے کی 2 مختلف رپورٹ نے نیا تنازعہ کھڑا کر دیا۔حملے کے بعد وزارت داخلہ نے 28مارچ کو پنجاب فارنزک ایجنسی سے گاڑی کی بلٹ اور بم پروف ہونے یا نہ ہونے کیلئے رابطہ کیا۔

 

 

پنجاب فارنزک ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جس بس میں چینی سوار تھے وہ گاڑی بلٹ پروف تھی تاہم بم پروف نہیں تھی۔ انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق پنجاب فارنزک سائنس ایجنسی رپورٹ کے مطابق گاڑی بلٹ پرو ف تو تھی تاہم بم پروف نہیں تھی جبکہ دوسری جانب کاؤنٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ خیبر پختونخوا رپورٹ کے مطابق گاڑی بلٹ پروف بھی نہیں تھی۔ ایک ہی گاڑی سے متعلق دو اداروں کی مختلف رپورٹس نے معاملےکو مزید الجھا دیا ہے اور یہ تنازعہ اب جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کی رپورٹ میں حل کیا جائے گا۔وزیر اعظم شہباز شریف نے 26مارچ کو خیبر پختونخوا کے ضلع شانگلہ میں داسو ہائیڈرو پاؤر پراجیکٹ پر کام کیلئے لے جانے والے چینی بس پر ہونے والے خود کش حملہ کی انکوائری کا حکم دیا تھا۔ انکوائری کمیٹی کو واقعہ رونماء ہونے میں سکیورٹی غفلت کا مظاہرہ کرنے والے اہلکاروں کا تعین کرنے اور ایس او پیز کا جائزہ لینے کی ہدایت کی گئی تھی۔

واقعہ کی تحقیقات کیلئے ستمبر 2023ء میں وزارت داخلہ کی جانب سے ملک میں چین کے تعاون سے چلنے والے منصوبوں میں غیرملکیوں کو سکیورٹی اور تحفظ فراہم کرنے کیلئے دی جانے والی سٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز(ایس او پیز) کا باریک بینی سے جائزہ لیا گیا۔ انکوائری کے دوران ایس او پیز کے ان نکات کا جائزہ لیا گیا جو چینی باشندوں کی نقل و حرکت سے متعلق تھا۔انکوائری کے دوران انہی ایس او پیز کی روشنی میں متعلقہ اضلاع کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسرز، ڈی آئی جی/کمانڈنٹ سپیشل سکیورٹی یونٹ، جنرل منیجر سکیورٹی واپڈا، نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹر ویز پولیس کے بیانات قلمبندکرائے گئے۔ایس او پیز کی شق11کی ذیلی4(2) کے تحت چینی باشندوں کی بین الاضلاعی نقل و حرکت کے دوران انہیں سکیورٹی فراہم کرنے کی ذمہ داری متعلقہ صوبے کی سپیشل پروٹیکشن یونٹ/سپیشل سکیورٹی یونٹ کی ہوتی ہے۔سپیشل سکیورٹی یونٹ انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا کے زیر انتظام چینی باشندوں کو سکیورٹی فراہم کرنے کیلئے قائم فورس پر مشتمل ادارہ ہے۔جس کی سربراہی پولیس سروسز آف پاکستان کے ڈی آئی جی رینک کے کمانڈنٹ کرتے ہیں۔

انکوائری رپورٹ کے مطابق ڈسٹرکٹ پولیس آفیسراپر کوہستان کو چینی ٹیم پر مبینہ حملہ سے متعلق معلومات 24مارچ کو ان کے موبائل فون نمبر پر وٹس ایپ کرکے آگاہ کیا گیا تھا تاہم ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر نے کمانڈنٹ سپیشل سکیورٹی یونٹ کوان معلومات سے آگاہ نہیں کیا۔ڈی پی او اپر کوہستان نے صرف ڈی پی او لوئر کوہستان کو مبینہ حملہ سے متعلق معلومات سے آگاہ کیا۔ڈی پی او اپر کوہستان فارن نیشنلز سکیورٹی ڈیش بورڈ سے واقفیت نہیں رکھتے اور وہ نقل و حرکت سے لاعلم پائے گئے۔ سکیورٹی غفلت کے ذمہ دار ڈی پی او اپر کوہستان ہے۔سکیورٹی مقاصد کیلئے منصوبہ کی کل لاگت کے ایک فیصد بجٹ نے بھی واپڈا اور سپیشل سکیورٹی یونٹ(ایس ایس یو) کے مابین عدم تعاون کا ماحول پیدا کیا ہے۔ واپڈا نے ایس ایس یو کیساتھ معاہدہ پر دستخط نہیں کئے ہیں۔ دوسری جانب ایس ایس یو بھی ذمہ داری نہیں لیتی جس کا اعتراف کمانڈنٹ ایس ایس یو نے انکوائری کمیٹی کے سامنے بھی کیا۔منصوبہ کی کل لاگت کا ایک فیصد بجٹ سکیورٹی کیلئے مختص نہ کرنے پرکمانڈنٹ ایس ایس یو واپڈا کے اس رویہ پر برہم ہیں۔ کمانڈنٹ ایس ایس یو کے مطابق واپڈا یہ فنڈ سکیورٹی کیلئے ایس ایس یو کو نہیں دے رہی اس منصوبہ کو سکیورٹی فراہم کرنے میں ایس ایس یو کا بہت کم ہی کردارواپڈا کی جانب سے سکیورٹی فنڈ فراہم نہ کرنا ہے۔

اگرچہ واپڈا اپنی طرف سے چینی ٹیم کی نقل و حرکت کے دوران فرنٹئیر کور اور گلگت سکاؤٹس کے ذریعے سکیورٹی فراہم کرتی ہے تاہم احتیاطی تدابیر نہیں اپنائی گئیں جہاں سکیورٹی کی ذمہ داری سپیشل سکیورٹی یونٹ کی ہوتی ہے۔ ڈائریکٹر داسو ہائیڈرو پاؤر پراجیکٹ اور کمانڈنٹ ایس ایس یو دونوں غفلت کے مرتکب ہیں۔ ڈائریکٹر داسو ہائیڈرو پاؤر پراجیکٹ نے کانوائے کی نقل و حرکت سے متعلق ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کوہستان کو 25مارچ کو آگاہ کیا تھا حالانکہ ایس او پیز کے مطابق انہیں 7دن قبل متعلقہ حکام کو آگاہ کرنا چاہیئے۔ ایس او پیز کے مطابق غیرملکیوں بالخصوص(چینی باشندوں)کی نقل و حرکت اور سکیورٹی فراہم کرنے کیلئے وفاقی سطح پر قائم ادارے فارن نیشنلز سکیورٹی سیل(ایف این ایس سی) فوکل پرسن کا کردار اداکرتا ہے۔ جو صوبائی اور ضلعی سطح پر قائم ادارے کیساتھ مربوط روابط قائم رکھے گا۔ایس او پیز کی شق11کی ذیلی شق میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ غیر ملکیوں کی نقل و حرکت او رمعلومات کا تبادلہ وفاقی، صوبائی اور ضلعی سطح پر قائم سکیورٹی سیل کیساتھ کیا جائے گا۔

وزارت داخلہ نے جولائی2023ء میں داسو ہائیڈرو پاؤر پراجیکٹ پر کام کرنے والے تمام مقامی، ملکی اور غیر ملکیوں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے ٹاسک فورس کا قیام عمل میں لایاتھا۔ اس ٹاسک فورس کیلئے پاک فوج، گلگت بلتستان سکاؤٹس، پاکستان رینجرز(پنجاب)، پولیس، لیویز، واپڈا سکیورٹی فورس اور پرائیویٹ سکیورٹی گارڈز کی خدمات حاصل کرنے کا ٹاسک فورس کا حصہ قرار دینےکی منظوری دی گئی تھی۔وفاقی سطح پر قائم فارن نیشنلز سکیورٹی سیل(ایف این ایس سی) غیر ملکیوں کی ملک بھر کے ائیر پورٹ اور سرحد پر آمد، روانگی، داخل ہونے، واپس جانے سے متعلق معلومات فراہم کرنے کا ذمہ دارادارہ ہے تاہم اس ادارہ کے ڈیش بورڈ میں چونکہ معلومات فراہم نہیں کی جاتیں اس لئے ایف این ایس سی کا ڈیش بورڈ کی افادیت ہی نہیں ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *