حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائط پر عملدرآمد شروع کردیا۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ملک بھر کے18 لاکھ نان فائلرز کی موبائل فون سم کارڈ بلاک کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے نان فائلرز کےموبائل سم کارڈز بلاک کرنے کی منظوری کے بعد ایف بی آر نے رولز بنا کر متعلقہ افسران کو بھیج دیئے۔فیلڈ فارمیشنز کو 2023 میں ٹیکس گوشوراے جمع نہ کرنے والوں کا ڈیٹا تیارکرنےکی ہدایت کی گئی ہے ، ایف بی آر کی جانب سے جاری کردہ ہدایات میں کہا گیاہے کہ تمام چیف کمشنرز نان فائلرز کی فائنل فہرست بنا کربھیجیں ۔ایف بی آر کے پاس نان فائلزز کے سم کارڈ کےعلاوہ بجلی کنکشنز کاٹنے کےاختیارات بھی ہیں۔ملک میں 145 ڈسٹرکٹ ٹیکس آفیسرز کو خصوصی اختیارات دے دیئے گئے، کارروائی کا آغاز جنوری 2024 میں ہونا تھا جسے اب عید کے بعد شروع کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ آئی ایم ایف نے موجودہ حکومت سے خودکار ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لگانے کا مطالبہ کیا ہے، ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے زیرِ انتظام ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور ایف بی آر کے تمام شعبوں پر مکمل اطلاق کا مطالبہ کیا گیا، اس ضمن میں آئی ایم ایف نے مینوفیکچرنگ سیکٹرمیں بھی خودکار ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ نظام میں شامل نہ ہونے والے یونٹس کو سیل کردیا جائے۔آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ اب تک سگریٹ، چینی، کھاد اور سیمنٹ کے شعبوں میں ٹیکس چوری روکنے کے لیے مؤثر اقدامات نہیں کیے گئے، ایف بی آر 2 سال میں شعبہ کھاد کے علاوہ کہیں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا اطلاق نہیں کرسکا، ٹیکس چوری روکنے اور نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے نئے پروگرام سے پہلے چاروں شعبوں میں ٹریک اینڈ ٹریس کا اطلاق کیا جائے۔