وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بلوچستان کے ضلع نوشکی کے علاقے میں قومی شاہراہ 40 پر بس مسافروں کے اغوا کے بعد قتل کے اندوہناک واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردی کے اس واقعہ کے مجرموں اور ان کے سہولت کاروں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔
وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نےاس لرزہ خیز واقعہ پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔وزیراعظم نے مقتولین کے لواحقین سے اظہار تعزیت کی۔وزیراعظم نے مقتولین کے لئے فاتحہ خوانی اور ان کی بلندی درجات کی دعاکی۔وزیراعظم نے کہا کہ رنج کی اس گھڑی میں سوگوار خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ دہشتگردی کے اس واقعہ کے مجرموں اور ان کے سہولت کاروں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی،دہشت گردی کے عفریت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے ،وزیراعظم نے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی۔
وزیر داخلہ محسن نقوی کا ردعمل:
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے نوشکی میں اغوا کے بعد بس مسافروں کے قتل کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری تمام تر ہمدردیاں غمزدہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔ وزارت داخلہ کے مطابق وفاقی وزیرداخلہ نے المناک واقعہ پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ وفاقی وزیرداخلہ نے مقتولین کے لواحقین سے دلی ہمدردی و اظہار تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نوشکی میں قومی شاہراہ پر پیش آنے والے اندوہناک واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے،ہماری تمام تر ہمدردیاں غمزدہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔دکھ کی گھڑی میں سوگوار خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قائداعظم کے پاکستان میں ایسے افسوسناک واقعہ کی کوئی گنجائش نہیں۔
خیال رہے کہ نوشکی میں نامعلوم افراد نے بس روک 9 مسافروں سمیت 11 افراد کو قتل کردیا تھا۔ ڈپٹی کمشنر نوشکی حبیب اللہ موسی خیل نے بتایا کہ نامعلوم افراد نے قومی شاہراہ بند کر کے بس کو رکنے کا اشارہ دیا بس کے نہ رکنے پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ٹائر برسٹ ہونے سے گاڑی اُلٹ گئی اور اس میں سوار ایک شخص جاں بحق 4 افراد زخمی ہوگئےتھے جب کہ گاڑی الٹنے اور فائرنگ سے زخمی ہونے والا ایک شخص بعدازاں اسپتال میں دم توڑ گیا تھا۔ اس حوالے سے ڈی سی کوئٹہ نے بتایا کہ فائرنگ کی زد میں آکر ایک موٹرسائیکل سوار بھی زخمی ہوا جبکہ مسلح افراد نے بس میں سوار 8 مسافروں کو اُتار کر اغوا کر کےقریبی پہاڑوں کی طرف لے کر چلے گئے تھے، بعدازاں کچھ فاصلے پر ایک پُل کے نیچے سے اغوا ہونے والے تمام 9 مسافروں کی لاشیں ملیں جنہیں گولیاں مار کر قتل کیا گیا تھا۔
علاوہ ازیں ایس پی نوشکی، اللہ بخش نے بیان کیا کہ نوشکی میں واقعہ میں جاں بحق ہونے والے 9 افراد منڈی بہاوالدین اور گوجرنوالہ سے تعلق رکھتے تھے۔ یہ افراد کوئٹہ سے تفتان جارہے تھے جبکہ واقعہ کے دوران مسلح افراد نے سلطان چڑھائی کے مقام پر ایک اور گاڑی پر بھی فائرنگ کی تھی۔ اس حملے کے نتیجے میں نوشکی سے تعلق رکھنے والے 2 افراد جاں بحق ہوئے، جبکہ رکن اسمبلی غلام دستگیر کے بھائی سمیت 5 افراد زخمی ہوئے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے نوشکی میں بے گناہ مسافروں کے قتل کی مذمت کی ہے اور جاں بحق افراد کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ واقعے میں ملوث دہشت گردوں کو معاف نہیں کیا جائے گا، مسافروں کا قتل غیر انسانی فعل اور ناقابل معافی جرم ہے، دہشتگردوں کو منطقی انجام تک پہنچاکر دم لیں گے ۔